سنن ترمذي
أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: عیدین کے احکام و مسائل
31. باب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ
باب: عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 531
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ يُصَلُّونَ فِي الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يَخْطُبُونَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ صَلَاةَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ. وَيُقَالُ: إِنَّ أَوَّلَ مَنْ خَطَبَ قَبْلَ الصَّلَاةِ مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی الله عنہما عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے اور اس کے بعد خطبہ دیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے ہو گی،
۴- اور کہا جاتا ہے کہ سب سے پہلے جس نے نماز سے پہلے خطبہ دیا وہ مروان بن حکم تھا
۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العیدین 8 (963)، صحیح مسلم/العیدین (888)، سنن النسائی/العیدین 9 (1565)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 155 (1276)، (تحفة الأشراف: 7823)، مسند احمد (2/12، 38) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مگر ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس بدعت کی ایجاد سے روک دیا تھا رضی اللہ عنہ وارضاہ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1276)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 531 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 531
اردو حاشہ: 1 ؎:
مگر ایک صحابی رسول ﷺ نے اُسے اس بدعت کی ایجاد سے روک دیا تھا رضی اللہ عنہ وارضاہ۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 531
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1565
´عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1565]
1565۔ اردو حاشیہ: یہ بات متفق علیہ ہے۔ بنوامیہ نے اپنے دور میں خطبہ نماز سے پہلے کر دیا تھا مگر یہ شاہی حکم ان کی حکو مت ختم ہونے کے ساتھ ہی ختم ہو گیا۔ بقا سنت ہی کو ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1565
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 390
´نماز عیدین کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ عیدین کی نماز خطبہ (عیدین) سے پہلے پڑھتے تھے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 390»
تخریج: «أخرجه البخاري، العيدين، باب الخطبة بعد العيد، حديث:963، ومسلم، صلاة العيدين، حديث:888.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عیدین میں نماز پہلے ادا کی جائے اور خطبہ بعد میں۔
بنو امیہ کے دور میں مروان بن حکم وہ پہلا حکمران ہے جس نے نماز سے پہلے خطبہ دینے کا آغاز کیا۔
اسی وقت حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے اس پر احتجاج کیا اور برملا کہا کہ تو نے سنت کے خلاف کیا ہے۔
(صحیح مسلم‘ صلاۃ العیدین‘ باب صلاۃ العیدین‘ حدیث:۸۸۹) بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 390
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 957
957. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عیدالاضحیٰ اور عیدالفطر میں نماز پڑھتے تھے، پھر نماز کے بعد خطبہ دیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:957]
حدیث حاشیہ:
باب کی حدیثوں میں سے نہیں نکلتا کہ عید کی نماز کے لیے سواری پر جانا یا پیدل جانا مگر امام بخاری ؒ نے سواری پر جانے کی ممانعت مذکور نہ ہونے سے یہ نکالا کہ سواری پر بھی جانا منع نہیں ہے گو پیدل جانا افضل ہے۔
شافعی نے کہا ہمیں زہری سے پہنچا کہ آنحضرت ﷺ عید میں یا جنازے میں کبھی سوار ہو کر نہیں گئے اور ترمذی نے حضرت علی سے نکالا کہ عید کی نماز کے لیے پیدل جانا سنت ہے۔
(وحیدی)
اس باب کی روایات میں نہ پیدل چلنے کا ذکر ہے نہ سوار ی پر چلنے کی ممانعت ہے جس سے امام بخاری ؒ نے اشارہ فرمایا کہ ہر دو طرح سے عید گاہ جانا درست ہے، اگر چہ پیدل چلنا سنت ہے اور اسی میں زیادہ ثواب ہے کیونکہ زمین پر جس قدر بھی نقش قدم ہوں گے ہر قدم کے بدلے دس دس نیکیوں کا ثواب ملے گا لیکن اگر کوئی معذور ہو یا عیدگاہ دور ہو تو سواری کا استعمال بھی جائز ہے۔
بعض شارحین نے آنحضرت ﷺ کے بلال ؓ پر تکیہ لگانے سے سواری کا جواز ثابت کیا ہے۔
واللہ أعلم۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 957
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:963
963. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ، حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر ؓ عیدین کی نماز خطبے سے پہلے پڑھتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:963]
حدیث حاشیہ:
(1)
قبل ازیں حدیث میں بیان ہوا ہے کہ نماز عید سے قبل خطبہ دینے کا سلسلہ مروان بن حکم نے شروع کیا، جب حضرت ابو سعید خدری ؓ نے اسے ٹوکا تو اس نے کہا کہ لوگ ہمارا خطبہ سننے کے لیے بیٹھتے نہیں، اس لیے میں نے اسے نماز سے پہلے کر دیا ہے۔
(صحیح البخاري، العیدین، حدیث: 958)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ مروان نے سب سے پہلے قبل از نماز خطبہ دینے کا اہتمام کیا، چنانچہ ایک دفعہ کسی شخص نے اسے کہا کہ خطبے سے پہلے نماز کا اہتمام ہونا چاہیے۔
مروان نے جواب دیا کہ اب یہ طریقہ متروک ہو چکا ہے۔
اس پر حضرت ابو سعید خدری ؓ نے فرمایا:
بلاشبہ اس شخص نے اپنی ذمہ داری ادا کر دی ہے۔
(سنن ابن ماجة، إقامة الصلوات، حدیث: 1275)
امام بخاری ؒ نے مذکورہ دونوں احادیث سے ثابت کیا ہے کہ نماز عید خطبے سے پہلے ہے۔
حالات کی تبدیلی سے اس سنت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
(2)
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں کہ نماز عید کے بعد خطبہ دینا ہی رسول اللہ ﷺ کی سنت اور خلفائے راشدین کا معمول ہے۔
جمعہ پر قیاس کرتے ہوئے نماز عید سے پہلے خطبہ پڑھنا بدعت ہے۔
اس کی ابتدا مروان سے ہوئی تھی۔
الحمدللہ اب یہ بدعت اپنے انجام کو پہنچ چکی ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 963