Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الجمعة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جمعہ کے احکام و مسائل
8. باب مَا جَاءَ مِنْ كَمْ تُؤْتَى الْجُمُعَةُ
باب: جمعہ میں کتنی دوری سے آیا جائے؟
حدیث نمبر: 502
سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ، يَقُولُ: كُنَّا عِنْدَ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ فَذَكَرُوا عَلَى مَنْ تَجِبُ الْجُمُعَةُ، فَلَمْ يَذْكُرْ أَحْمَدُ فِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا. قَالَ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ: فَقُلْتُ لِأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ فِيهِ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحْمَدُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُعَارِكُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْجُمُعَةُ عَلَى مَنْ آوَاهُ اللَّيْلُ إِلَى أَهْلِهِ ". قَالَ: فَغَضِبَ عَلَيَّ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَقَالَ لِي: اسْتَغْفِرْ، رَبَّكَ اسْتَغْفِرْ رَبَّكَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: إِنَّمَا فَعَلَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ هَذَا لِأَنَّهُ لَمْ يَعُدَّ هَذَا الْحَدِيثَ شَيْئًا، وَضَعَّفَهُ لِحَالِ إِسْنَادِهِ.
میں نے احمد بن حسن کو کہتے سنا کہ ہم لوگ احمد بن حنبل کے پاس تھے تو لوگوں نے ذکر کیا کہ جمعہ کس پر واجب ہے؟ تو امام احمد نے اس سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز ذکر نہیں کی، احمد بن حسن کہتے ہیں: تو میں نے احمد بن حنبل سے کہا: اس سلسلہ میں ابوہریرہ رضی الله عنہ کی روایت ہے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، تو امام احمد نے پوچھا کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے؟ میں نے کہا: ہاں (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے)، پھر احمد بن حسن نے «حجاج بن نصير حدثنا معارك بن عباد عن عبد الله بن سعيد المقبري عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جمعہ اس پر واجب ہے جو رات کو اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر آ سکے، احمد بن حسن کہتے ہیں کہ احمد بن حنبل مجھ پر غصہ ہوئے اور مجھ سے کہا: اپنے رب سے استغفار کرو، اپنے رب سے استغفار کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
احمد بن حنبل نے ایسا اس لیے کیا کہ انہوں نے اس حدیث کو کوئی حیثیت نہیں دی اور اسے کسی شمار میں نہیں رکھا، سند کی وجہ سے اسے ضعیف قرار دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12965) (ضعیف جداً) (اس کے تین راوی ضعیف ہیں: عبداللہ بن سعید متروک، اور حجاج بن نصیر اور معارک دونوں ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، المشكاة (1386) // ضعيف الجامع الصغير (2661) //

قال الشيخ زبير على زئي: (502) إسناده ضعيف جدًا
حجاج بن نصير ضعيف، كان يقبل التلقين (وقال الھيثمي:وقد ضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 84/10) ومعارك بن عباد: ضعيف و عبدالله بن سعيد المقبري: متروك (تق:1139 6743،3356)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 502 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 502  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کے تین راوی ضعیف ہیں:
عبداللہ بن سعید متروک،
اور حجاج بن نصیر اور معارک دونوں ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 502