سنن ترمذي
أبواب الوتر
کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
21. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر صلاۃ (درود) بھیجنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 485
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ , وَعَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ , وَعَمَّارٍ , وَأَبِي طَلْحَةَ , وَأَنَسٍ , وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرُوِي عَنْ سفيان الثوري وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: صَلَاةُ الرَّبِّ الرَّحْمَةُ وَصَلَاةُ الْمَلَائِكَةِ الِاسْتِغْفَارُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو مجھ پر ایک بار صلاۃ
(درود) بھیجے گا، اللہ اس کے بدلے اس پر دس بار صلاۃ
(درود) بھیجے گا
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبدالرحمٰن بن عوف، عامر بن ربیعہ، عمار، ابوطلحہ، انس اور ابی بن کعب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- سفیان ثوری اور دیگر کئی اہل علم سے مروی ہے کہ رب کے صلاۃ
(درود) سے مراد اس کی رحمت ہے اور فرشتوں کے صلاۃ
(درود) سے مراد استغفار ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 17 (408)، سنن ابی داود/ الصلاة 361 (153)، سنن النسائی/السہو 55 (1297)، (تحفة الأشراف: 13974)، مسند احمد (2/373، 375، 485)، سنن الدارمی/الرقاق 58 (2814) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1369)