سنن ترمذي
أبواب الوتر
کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
15. باب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الضُّحَى
باب: صلاۃ الضحی (چاشت کی نماز) کا بیان۔
حدیث نمبر: 477
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: " كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى حَتَّى نَقُولَ: لَا يَدَعُ وَيَدَعُهَا حَتَّى نَقُولَ: لَا يُصَلِّي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے۔ یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ اسے نہیں چھوڑیں گے، اور آپ اسے چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ اب اسے نہیں پڑھیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4227) (ضعیف) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1379)
قال الشيخ زبير على زئي: (477) إسناده ضعيف
عطية العوفي ضعيف مدلس (د 452)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 477 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 477
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 477