Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
172. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّشْبِيكِ بَيْنَ الأَصَابِعِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں ایک ہاتھ کی انگلیوں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 386
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يُشَبِّكَنَّ بَيْنَ أَصَابِعِهِ فَإِنَّهُ فِي صَلَاةٍ " قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، مِثْلَ حَدِيثِ اللَّيْثِ، وَرَوَى شَرِيكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَحَدِيثُ شَرِيكٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ.
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اچھی طرح سے وضو کرے اور پھر مسجد کے ارادے سے نکلے تو وہ «تشبیک» نہ کرے (یعنی ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں پیوست نہ کرے) کیونکہ وہ نماز میں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- کعب بن عجرہ کی حدیث کو ابن عجلان سے کئی لوگوں نے لیث والی حدیث کی طرح روایت کی ہے،
۲- اور شریک نے بطریق: «محمد بن عجلان عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی حدیث کی طرح روایت کی ہے اور شریک کی روایت غیر محفوظ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «(تحفة الأشراف: 11121)، وأخرجہ مسند احمد (4/242)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 42 (967) (ضعیف) (پہلی سند میں ایک راوی مبہم ہے، نیز اس سند میں سخت اضطراب بھی ہے، اس لیے یہ سند ضعیف ہے، اور دوسری سند میں شریک القاضی ضعیف ہیں، جن کی حدیث کے بارے میں ترمذی کہتے ہیں کہ یہ غیر محفوظ ہے، لیکن اس حدیث کی اصل بسند اسماعیل بن امیہ عن سعید المقبری عن ابی ہریرہ مرفوعا صحیح ہے (سنن الدارمی: 1413) و صححہ ابن خزیمة وقال الحاکم: صحیح علی شرطہما وقال المنذری: وفیما قالہ نظر) تفصیل کے لیے دیکھئے: الار واء رقم: 379)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ شریک نے لیث اور دیگر کئی لوگوں کی مخالفت کی ہے، نیز شریک کا حافظہ کمزور ہو گیا تھا اور وہ روایت میں بہت غلطیاں کرتے تھے، اس کے برخلاف لیث بن سعد حد درجہ ثقہ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (967)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 386 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 386  
اردو حاشہ:
1؎:
کیونکہ شریک نے لیث اور دیگر کئی لوگوں کی مخالفت کی ہے،
نیز شریک کا حافظہ کمزور ہو گیا تھا اور وہ روایت میں بہت غلطیاں کرتے تھے،
اس کے بر خلاف لیث بن سعد حد درجہ ثقہ ہیں۔

نوٹ:
(پہلی سند میں ایک راوی مبہم ہے،
نیز اس سند میں سخت اضطراب بھی ہے،
اس لیے یہ سند ضعیف ہے،
اور دوسری سند میں شریک القاضی ضعیف ہیں،
جن کی حدیث کے بارے میں ترمذی کہتے ہیں کہ یہ غیر محفوظ ہے،
لیکن اس حدیث کی اصل بسند اسماعیل بن امیہ عن سعید المقبری عن ابی ہریرہ مرفوعاََ صحیح ہے (سنن الدارمی: 1413) و صحَّحَہ ابن خزیمۃ وقال الحاکم:
صحیح علی شرطہما و قال المنذری:
وفیما قالہ نظر)
تفصیل کے لیے دیکھئے:
الارواء رقم: 379)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 386