سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
171. باب مَا جَاءَ فِي التَّخَشُّعِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں خشوع و خضوع کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 385
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعِ ابْنِ الْعَمْيَاءِ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصَّلَاةُ مَثْنَى مَثْنَى تَشَهَّدُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ وَتَخَشَّعُ وَتَضَرَّعُ وَتَمَسْكَنُ وَتَذَرَّعُ وَتُقْنِعُ يَدَيْكَ، يَقُولُ: تَرْفَعُهُمَا إِلَى رَبِّكَ مُسْتَقْبِلًا بِبُطُونِهِمَا وَجْهَكَ، وَتَقُولُ: يَا رَبِّ يَا رَبِّ، وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَهُوَ كَذَا وَكَذَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وقَالَ غَيْرُ ابْنِ الْمُبَارَكِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: مَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَهِيَ خِدَاجٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل يَقُولُ: رَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ فَأَخْطَأَ فِي مَوَاضِعَ، فَقَالَ: عَنْ أَنَسِ بْنِ أَبِي أَنَسٍ وَهوَ عِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ، وَقَالَ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، وَإِنَّمَا هُو عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعِ ابْنِ الْعَمْيَاءِ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ، وَقَالَ شُعْبَةُ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ الْمُطَّلِبِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّمَا هُوَ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَحَدِيثُ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ هُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ يَعْنِي أَصَحَّ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ.
فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”نماز دو دو رکعت ہے اور ہر دو رکعت کے بعد تشہد ہے، نماز خشوع و خضوع، مسکنت اور گریہ وزاری کا اظہار ہے، اور تم اپنے دونوں ہاتھ اٹھاؤ۔ یعنی تم اپنے دونوں ہاتھ اپنے رب کے سامنے اٹھاؤ اس حال میں کہ ہتھیلیاں تمہارے منہ کی طرف ہوں اور کہہ: اے رب! اے رب! اور جس نے ایسا نہیں کیا وہ ایسا ایسا ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مبارک کے علاوہ اور لوگوں نے اس حدیث میں
«من لم يفعل ذلك فهي خداج» ”جس نے ایسا نہیں کیا اس کی نماز ناقص ہے
“ کہا ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ شعبہ نے یہ حدیث عبدربہ بن سعید سے روایت کی ہے اور ان سے کئی مقامات پر غلطیاں ہوئی ہیں: ایک تو یہ کہ انہوں نے انس بن ابی انس سے روایت کی حالانکہ وہ عمران بن ابی انس ہیں، دوسرے یہ کہ انہوں نے
«عن عبدالله بن حارث» کہا ہے حالانکہ وہ
«عبدالله بن نافع بن العمياء عن ربيعة بن الحارث» ہے، تیسرے یہ کہ شعبہ نے
«عن عبدالله بن الحارث عن المطلب عن النبي صلى الله عليه وسلم» کہا ہے حالانکہ صحیح
«عن ربيعة بن الحارث بن عبدالمطلب عن الفضل بن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم» ہے۔ محمد بن اسماعیل
(بخاری) کہتے ہیں: لیث بن سعد کی حدیث صحیح ہے یعنی شعبہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے
(ورنہ اصلاً تو ضعیف ہی ہے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف ورواہ النسائی في الکبری فی الصلاة (119) (تحفة الأشراف: 11043) (ضعیف) (سند میں عبداللہ بن نافع ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1325) // ضعيف سنن ابن ماجة (277) ، ضعيف الجامع الصغير (3512) ، ضعيف أبي داود (282 / 1296) نحوه //
قال الشيخ زبير على زئي: (385) إسناده ضعيف
عبدالله بن نافع بن العمياء: مجھول (تق: 3658) بل ضعفه راجع (د 1296)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 385 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 385
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عبداللہ بن نافع ضعیف ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 385