Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
165. باب مَا جَاءَ لاَ تُقْبَلُ صَلاَةُ الْمَرْأَةِ إِلاَّ بِخِمَارٍ
باب: اوڑھنی کے بغیر عورت کی نماز کے قبول نہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 377
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ صَفِيَّةَ ابْنَةِ الْحَارِثِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ الْحَائِضِ إِلَّا بِخِمَارٍ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍوَ، وَقَوْلُهُ الْحَائِضِ يَعْنِي الْمَرْأَةَ الْبَالِغَ يَعْنِي إِذَا حَاضَتْ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا أَدْرَكَتْ فَصَلَّتْ وَشَيْءٌ مِنْ شَعْرِهَا مَكْشُوفٌ لَا تَجُوزُ صَلَاتُهَا، وَهُوَ قَوْلُ الشافعي، قَالَ: لَا تَجُوزُ صَلَاةُ الْمَرْأَةِ وَشَيْءٌ مِنْ جَسَدِهَا مَكْشُوفٌ. قَالَ الشافعي: وَقَدْ قِيلَ إِنْ كَانَ ظَهْرُ قَدَمَيْهَا مَكْشُوفًا فَصَلَاتُهَا جَائِزَةٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بالغ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے قبول نہیں کی جاتی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ جب عورت بالغ ہو جائے اور نماز پڑھے اور اس کے بال کا کچھ حصہ کھلا ہو تو اس کی نماز جائز نہیں، یہی شافعی کا بھی قول ہے، وہ کہتے ہیں کہ عورت اس حال میں نماز پڑھے کہ اس کے جسم کا کچھ حصہ کھلا ہو جائز نہیں، نیز شافعی یہ بھی کہتے ہیں کہ کہا گیا ہے: اگر اس کے دونوں پاؤں کی پشت کھلی ہو تو نماز درست ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 85 (641)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 132 (655)، (تحفة الأشراف: 17846)، مسند احمد (6/150، 218، 259) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کے سر کے بال ستر میں داخل ہیں، اور ستر کو ڈھکے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
۲؎: اس مسئلہ میں اگرچہ علماء کا اختلاف ہے مگر تحقیقی بات یہی ہے کہ عورت کے قدم ستر میں داخل نہیں ہیں، اس لیے کھلے قدم نماز ہو جائے گی جیسے ہتھیلیوں کے کھلے ہونے کی صورت میں عورت کی نماز جائز ہے، عورتوں کے پاؤں ڈھکنے کی حدیث جو ام سلمہ رضی الله عنہا سے مروی ہے، جو موقوفاً و مرفوعاً دونوں حالتوں میں ضعیف ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (655)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 377 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 377  
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کے سر کے بال ستر میں داخل ہیں،
اور ستر کو ڈھکے بغیر نماز نہیں ہوتی۔

2؎:
اس مسئلہ میں اگرچہ علماء کا اختلاف ہے مگر تحقیقی بات یہی ہے کہ عورت کے قدم ستر میں داخل نہیں ہیں،
اس لیے کھلے قدم نماز ہو جائیگی جیسے ہتھیلیوں کے کھلے ہونے کی صورت میں عورت کی نماز جائز ہے،
عورتوں کے پاؤں ڈھکنے کی حدیث جو ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،
جو موقوفاً و مرفوعاً دونوں حالتوں میں ضعیف ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 377   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 161  
´نماز میں بالغ و نوجوان عورت کا سارا جسم چھپا ہوا ہونا چاہیے`
«. . . ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: ‏‏‏‏لا يقبل الله صلاة حائض إلا بخمار . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے حیض آتا ہے (یعنی وہ عورت جو بالغہ ہے) اللہ تعالیٰ اس کی نماز دوپٹہ (اوڑھنی) کے بغیر قبول نہیں کرتا . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 161]
لغوی تشریح:
«حَائِضٌ» اس سے بالغ و نوجوان عورت مراد ہے نہ کہ وہ عورت جو حیض کے دن گزار رہی ہو۔
«الْخِمَار» خا کے نیچے کسرہ ہے، اس کپڑے کو کہتے ہیں جس سے عورت اپنا سر اور گردن ڈھانپتی اور چھپاتی ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث ثابت کرتی ہے کہ نماز کے وقت بالغ و نوجوان عورت کا سارا جسم چھپا ہوا ہونا چاہیے حتی کہ سر کے بال بھی چھپے ہوئے ہوں۔
➋ ایسے کپڑے جن سے عورت کے سر کے بال نظر آتے ہوں، ان میں نماز جائز نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 161   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 641  
´عورت سر پر دوپٹہ کے بغیر نماز نہ پڑھے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے، قتادہ نے حسن بصری سے، حسن بصری نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 641]
641۔ اردو حاشیہ:
➊ سر کے کپڑے کا وجو ب عورت کے لیے خاص ہے نہ کہ مرد کے لیے۔
➋ ایسے شفاف کپڑے جن سے عورت کے سر کے بال نظر آتے ہوں، ان میں نماز جائز نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 641   

  الشيخ حافظ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 641  
´عورت سر پر دوپٹہ کے بغیر نماز نہ پڑھے`
«. . . لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةَ حَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ . . .»
. . . نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/ باب الْمَرْأَةِ تُصَلِّي بِغَيْرِ خِمَارٍ/ ح: 641]
فوائد و مسائل
نماز کی کیفیت و ہئیت کے علاوہ چند چیزیں مرد و عورت کی نماز میں مختلف ہیں:
➊ عورتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ سر پر اوڑھنی لیں اور اپنے پاؤں بھی ڈھانپیں۔
اس کے بغیر بالغہ عورت کی نماز قبول نہیں ہوتی، جیسا کہ حدیث نبوی ہے:
«لَا يَقْبَلُ اللهُ صَلَاةَ الْحَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ» [ابن ماجه، كتاب الطهارة: باب إذاحاضت الجارة لم تصل إلابخمار 655، أبوداؤد 641، أحمد 150/6]
اللہ تعالیٰ کسی بھی بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے قبول نہیں کرتا۔
لیکن مردوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ہر حال میں کپڑا ٹخنوں سے اوپر رکھیں جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے:
«مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ مِنَ الْإِزَارِ فَفِي النَّارِ» [بخاري، كتاب اللباس: باب ما أسفل من الكعبين فهو فى النار 5787]
تہ بند کاجو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو گا وہ آگ میں ہے۔
   احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 196   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث655  
´بالغ لڑکی دوپٹہ کے بغیر نماز نہ پڑھے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی بالغ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے قبول نہیں فرماتا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 655]
اردو حاشہ:
(1)
عورت کے لیے نماز میں سر چھپانا لازمی ہے خواہ تنہائی میں نماز پڑھ رہی ہو جہاں اس پر کسی کی نظر نہ پڑتی ہو۔
یہ سر چھپانا پردے کے لیے نہیں کیونکہ محرم رشتہ داروں سے سر چھپانا فرض نہیں۔

(2)
عورت کا ذکر کرنے سے معلوم ہو کہ مرد کا یہ حکم نہیں وہ ننگے سر نماز پڑھ سکتا ہے تاہم مرد کے لیے بھی عادتاً ننگے سر رہنا نا پسندیدہ امر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 655