Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
159. باب مَا جَاءَ فِي الإِشَارَةِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں اشارہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 368
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ لِبِلَالٍ: كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُدُّ عَلَيْهِمْ حِينَ كَانُوا يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: " كَانَ يُشِيرُ بِيَدِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَحَدِيثُ صُهَيْبٍ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ اللَّيْثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ لِبِلَالٍ: كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ حَيْثُ كَانُوا يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ فِي مَسْجِدِ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ؟ قَالَ: كَانَ يَرُدُّ إِشَارَةً، وَكِلَا الْحَدِيثَيْنِ عِنْدِي صَحِيحٌ، لِأَنَّ قِصَّةَ حَدِيثِ صُهَيْبٍ غَيْرُ قِصَّةِ حَدِيثِ بِلَالٍ، وَإِنْ كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَوَى عَنْهُمَا فَاحْتَمَلَ أَنْ يَكُونَ سَمِعَ مِنْهُمَا جَمِيعًا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے بلال رضی الله عنہ سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو جب وہ سلام کرتے اور آپ نماز میں ہوتے تو کیسے جواب دیتے تھے؟ تو بلال نے کہا: آپ اپنے ہاتھ کے اشارہ سے جواب دیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور صہیب کی حدیث حسن ہے، ہم اسے صرف لیث ہی کی روایت سے جانتے ہیں انہوں نے بکیر سے روایت کی ہے اور یہ زید ابن اسلم سے بھی مروی ہے وہ ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے بلال سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح جواب دیتے تھے جب لوگ مسجد بنی عمرو بن عوف میں آپ کو سلام کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ اشارے سے جواب دیتے تھے۔ میرے نزدیک دونوں حدیثیں صحیح ہیں، اس لیے کہ صہیب رضی الله عنہ کا قصہ بلال رضی الله عنہ کے قصے کے علاوہ ہے، اگرچہ ابن عمر رضی الله عنہما نے ان دونوں سے روایت کی ہے، تو اس بات کا احتمال ہے کہ انہوں نے دونوں سے سنا ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 170 (925)، (تحفة الأشراف: 2038)، مسند احمد (6/12) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1017)