Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
98. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الإِقْعَاءِ
باب: اقعاء کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 283
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا، يَقُولُ: قُلْنَا لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْإِقْعَاءِ عَلَى الْقَدَمَيْنِ، قَالَ: " هِيَ السُّنَّةُ "، فَقُلْنَا: إِنَّا لَنَرَاهُ جَفَاءً بِالرَّجُلِ، قَالَ: " بَلْ هِيَ سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا يَرَوْنَ بِالْإِقْعَاءِ بَأْسًا، وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ مَكَّةَ مِنْ أَهْلِ الْفِقْهِ وَالْعِلْمِ، قَالَ: وَأَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَكْرَهُونَ الْإِقْعَاءَ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ.
طاؤس کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عباس رضی الله عنہما سے دونوں قدموں پر اقعاء کرنے کے سلسلے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: یہ سنت ہے، تو ہم نے کہا کہ ہم تو اسے آدمی کا پھوہڑپن سمجھتے ہیں، انہوں نے کہا: نہیں یہ پھوہڑپن نہیں ہے بلکہ یہ تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام میں بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں، وہ اقعاء میں کوئی حرج نہیں جانتے، مکہ کے بعض اہل علم کا یہی قول ہے، لیکن اکثر اہل علم دونوں سجدوں کے درمیان اقعاء کو ناپسند کرتے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 6 (536)، سنن ابی داود/ الصلاة 143 (845)، (تحفة الأشراف: 5753)، مسند احمد (1/313) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: دیکھئیے پچھلی حدیث کا حاشیہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (791)

وضاحت: ۱؎: دیکھئیے پچھلی حدیث کا حاشیہ۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 283 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 283  
اردو حاشہ:
1؎:
دیکھئے پچھلی حدیث کا حاشہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 283