Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
85. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ
باب: رکوع سے سر اٹھاتے وقت آدمی کیا کہے؟
حدیث نمبر: 266
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ، حَدَّثَنِي عَمِّي، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَابْنِ أَبِي أَوْفَى , وَأَبِي جُحَيْفَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ: الشَّافِعِيُّ، قَالَ: يَقُولُ هَذَا فِي الْمَكْتُوبَةِ وَالتَّطَوُّعِ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْكُوفَةِ: يَقُولُ هَذَا فِي صَلَاةِ التَّطَوُّعِ وَلَا يَقُولُهَا فِي صَلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنَّمَا يُقَالُ الْمَاجِشُونِيُّ لِأَنَّهُ مِنْ وَلَدِ الْمَاجِشُونِ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما بينهما وملء ما شئت من شيء بعد» اللہ نے اس شخص کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی، اے ہمارے رب! تعریف تیرے ہی لیے ہے آسمان بھر، زمین بھر، زمین و آسمان کی تمام چیزوں بھر، اور اس کے بعد ہر اس چیز بھر جو تو چاہے کہتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، ابن عباس، ابن ابی اوفی، ابوحجیفہ اور ابوسعید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور یہی شافعی بھی کہتے ہیں کہ فرض ہو یا نفل دونوں میں یہ کلمات کہے گا ۱؎ اور بعض اہل کوفہ کہتے ہیں: یہ صرف نفل نماز میں کہے گا۔ فرض نماز میں اسے نہیں کہے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 26 (771)، سنن ابی داود/ الصلاة 121 (760)، (تحفة الأشراف: 10228)، مسند احمد (1/95، 102)، ویأتی عند المؤلف في الدعوات (3421، 3422) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس روایت کے بعض طرق میں فرض نماز کے الفاظ بھی آئے ہیں جو اس بارے میں نص صریح ہے کہ نفل یا فرض سب میں اس دعا کے یہ الفاظ پڑھے جا سکتے ہیں، ویسے صرف «ربنا ولك الحمد» پر بھی اکتفا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (738)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 266 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 266  
اردو حاشہ:
1؎:
اس روایت کے بعض طرق میں ’فرض نماز‘ کے الفاظ بھی آئے ہیں جو اس بارے میں نص صریح ہے کہ نفل یا فرض سب میں اس دعاء کے یہ الفاظ پڑھے جا سکتے ہیں،
ویسے صرف ((رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ)) پر بھی اکتفا جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 266