Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
82. باب مَا جَاءَ فِي التَّسْبِيحِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
باب: رکوع اور سجدے میں تسبیح کا بیان۔
حدیث نمبر: 261
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ يَزِيدَ الْهُذَلِيِّ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ فَقَالَ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَقَدْ تَمَّ رُكُوعُهُ وَذَلِكَ أَدْنَاهُ، وَإِذَا سَجَدَ فَقَالَ فِي سُجُودِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَقَدْ تَمَّ سُجُودُهُ وَذَلِكَ أَدْنَاهُ" قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ , وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ، عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ لَمْ يَلْقَ ابْنَ مَسْعُودٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ أَنْ لَا يَنْقُصَ الرَّجُلُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ مِنْ ثَلَاثِ تَسْبِيحَاتٍ، وَرُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، أَنَّهُ قَالَ: أَسْتَحِبُّ لِلْإِمَامِ أَنْ يُسَبِّحَ خَمْسَ تَسْبِيحَاتٍ لِكَيْ يُدْرِكَ مَنْ خَلْفَهُ ثَلَاثَ تَسْبِيحَاتٍ، وَهَكَذَا قَالَ: إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو رکوع میں «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ» تین مرتبہ کہے تو اس کا رکوع پورا ہو گیا اور یہ سب سے کم تعداد ہے۔ اور جب سجدہ کرے تو اپنے سجدے میں تین مرتبہ «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى» کہے تو اس کا سجدہ پورا ہو گیا اور یہ سب سے کم تعداد ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود کی حدیث کی سند متصل نہیں ہے۔ عون بن عبداللہ بن عتبہ کی ملاقات ابن مسعود سے نہیں ہے ۱؎،
۲- اس باب میں حذیفہ اور عقبہ بن عامر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا عمل اسی پر ہے، وہ اس بات کو مستحب سمجھتے ہیں کہ آدمی رکوع اور سجدے میں تین تسبیحات سے کم نہ پڑھے،
۴- عبداللہ بن مبارک سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ میں امام کے لیے مستحب سمجھتا ہوں کہ وہ پانچ تسبیحات پڑھے تاکہ پیچھے والے لوگوں کو تین تسبیحات مل جائیں اور اسی طرح اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نے بھی کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 154 (886)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 20 (888)، (تحفة الأشراف: 9530) (ضعیف) (عون کا سماع ابن مسعود رضی الله عنہ سے نہیں ہے، جیسا کہ مولف نے خود بیان کر دیا ہے)»

وضاحت: ۱؎: لیکن ابوبکرہ، جبیر بن مطعم، اور ابو مالک اشعری رضی الله عنہم کی حدیثوں سے اس حدیث کو تقویت مل جاتی ہے، ان سب میں اگرچہ قدرے کلام ہے لیکن مجموعہ طرق سے یہ بات درجہ احتجاج کو پہنچ جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (890) // ضعيف سنن ابن ماجة (187) ، المشكاة (880) ، ضعيف الجامع الصغير (525) ، ضعيف أبي داود (187 / 886) //

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 886، جه 89

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 261 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 261  
اردو حاشہ:
1؎:
لیکن ابو بکرہ،
جبیر بن مطعم،
اور ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہم کی حدیثوں سے اس حدیث کو تقویت مل جاتی ہے،
ان سب میں اگرچہ قدرے کلام ہے لیکن مجموعہ طرق سے یہ بات درجہ احتجاج کو پہنچ جاتی ہے۔

نوٹ:
(عون کا سماع ابن مسعود ؓ سے نہیں ہے‘ جیسا کہ مؤلف نے خود بیان کیا ہے۔
)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 261   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 886  
´رکوع اور سجدے کی مقدار کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو اسے چاہیئے کہ تین بار: «سبحان ربي العظيم» کہے، اور یہ کم سے کم مقدار ہے، اور جب سجدہ کرے تو کم سے کم تین بار: «سبحان ربي الأعلى» کہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرسل ہے، عون نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 886]
886۔ اردو حاشیہ:
صحیح احادیث سے یہ تسبیحات ثابت ہیں۔ مثلاً حدیث حذیفہ رضی اللہ عنہ [871۔ 874] مگر تعداد کم از کم تین ہو، اس سلسلے میں شاید ہی کوئی حدیث صحیح ہو، سب ضعیف ہیں۔ البتہ کثرت تعداد سے انہیں کچھ تقویت ملتی ہے۔ دیکھئے: [مرعاة المفاتيح حديث 886]
شیخ البانی رحمہ اللہ نے متعدد طرق کی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فعلی حدیث یعنی جس میں تین بار تسبیحات کہنے کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عملاً ملتا ہے اسے صحیح قرار دیا ہے، جبکہ وہ روایات جن میں تین تین بار تسبیحات کہنے کا حکم ہے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔ دیکھیے: [صفة الصلاة ص 132۔ 135]
اس طرح گویا فعل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تو مذکورہ تسبیحات کا تین تین مرتبہ کہنے کا اثبات ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 886