سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
69. باب مَنْ رَأَى الْجَهْرَ بِـ (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ )
باب: جن کی رائے بسم اللہ الرحمن الرحیم زور سے پڑھنے کی ہے۔
حدیث نمبر: 245
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ حَمَّادٍ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ بْ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ، وَقَدْ قَالَ: بِهَذَا عِدَّةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ أَبُو هُرَيْرَةَ وَابْنُ عُمَرَ , وَابْنُ عَبَّاسٍ , وَابْنُ الزُّبَيْرِ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنَ التَّابِعِينَ رَأَوْا الْجَهْرَ بْ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ حَمَّادٍ هُوَ ابْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَأَبُو خَالِدٍ يُقَالُ: هُوَ أَبُو خَالِدٍ الْوَالِبِيُّ وَاسْمُهُ: هُرْمُزُ وَهُوَ كُوفِيٌّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز
«بسم الله الرحمن الرحيم» سے شروع کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس کی سند قوی نہیں ہے،
۲- صحابہ کرام میں سے جن میں ابوہریرہ، ابن عمر، ابن عباس اور ابن زبیر رضی الله عنہم شامل ہیں اور ان کے بعد تابعین میں سے کئی اہل علم
«بسم الله الرحمن الرحيم» زور سے کہنے کے قائل ہیں، اور یہی شافعی بھی کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6537) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابو خالد الوالبی لین الحدیث یعنی ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
قلت: سنده حسن لذاته ولكنه ضعفه الترمذي والعقيلي وغيرهما ولم يخالفهم أحد فالحديث ضعیف معلول .
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 245 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 245
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابو خالد الوالبی لین الحدیث یعنی ضعیف ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 245