سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
50. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَسْمَعُ النِّدَاءَ فَلاَ يُجِيبُ
باب: جو اذان سنے اور نماز میں حاضر نہ ہو اس کی شناعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 217
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَتِي أَنْ يَجْمَعُوا حُزَمَ الْحَطَبِ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى أَقْوَامٍ لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , وَأَبِي الدَّرْدَاءِ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَمُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ , وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُمْ قَالُوا: مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يُجِبْ فَلَا صَلَاةَ لَهُ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: هَذَا عَلَى التَّغْلِيظِ وَالتَّشْدِيدِ وَلَا رُخْصَةَ لِأَحَدٍ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
”میں نے ارادہ کیا کہ اپنے کچھ نوجوانوں کو میں لکڑی کے گٹھر اکٹھا کرنے کا حکم دوں، پھر نماز کا حکم دوں تو کھڑی کی جائے، پھر میں ان لوگوں
(کے گھروں) کو آگ لگا دوں جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، ابو الدرداء، ابن عباس، معاذ بن انس اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ میں سے کئی لوگوں سے مروی ہے کہ جو اذان سنے اور نماز میں نہ آئے تو اس کی نماز نہیں ہوتی،
۴- بعض اہل علم نے کہا ہے کہ یہ برسبیل تغلیظ ہے
(لیکن)، کسی کو بغیر عذر کے جماعت چھوڑنے کی اجازت نہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الأذان 29 (644)، و34 (657)، والخصومات 5 (242)، والأحکام 52 (7224)، صحیح مسلم/المساجد 42 (651)، سنن ابی داود/ الصلاة 47 (548، 549)، سنن النسائی/الإمامة 49 (849)، سنن ابن ماجہ/المساجد 17 (791)، (تحفة الأشراف: 14819)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 1 (3)، مسند احمد (2/244، 376، 489، 531)، سنن الدارمی/الصلاة 54 (1310) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (791)