سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
31. باب مَا جَاءَ فِي التَّرَسُّلِ فِي الأَذَانِ
باب: اذان کے کلمات ٹھہر ٹھہر کے کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 195
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمنْعِم صَاحِبُ السِّقَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْحَسَنِ , وَعَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِبِلَالٍ: " يَا بِلَالُ إِذَا أَذَّنْتَ فَتَرَسَّلْ فِي أَذَانِكَ، وَإِذَا أَقَمْتَ فَاحْدُرْ، وَاجْعَلْ بَيْنَ أَذَانِكَ وَإِقَامَتِكَ قَدْرَ مَا يَفْرُغُ الْآكِلُ مِنْ أَكْلِهِ وَالشَّارِبُ مِنْ شُرْبِهِ وَالْمُعْتَصِرُ إِذَا دَخَلَ لِقَضَاءِ حَاجَتِهِ وَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی الله عنہ سے فرمایا: ”بلال! جب تم اذان دو تو ٹھہر ٹھہر کر دو اور جب اقامت کہو تو جلدی جلدی کہو، اور اپنی اذان و اقامت کے درمیان اس قدر وقفہ رکھو کہ کھانے پینے والا اپنے کھانے پینے سے اور پاخانہ پیشاب کی حاجت محسوس کرنے والا اپنی حاجت سے فارغ ہو جائے اور اس وقت تک (اقامت کہنے کے لیے) کھڑے نہ ہو جب تک کہ مجھے نہ دیکھ لو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2222 و2493) (ضعیف جداً) (سند میں عبدالمنعم متروک ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، لكن قوله: " ولا تقوموا.. " صحيح ويأتى (517) ، الإرواء (228)
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جداً
عبد المنعم: متروك (تق:4234) وشيخه يحيى بن مسلم البكاء: ضعيف (تق:7645) وللحديث شواهد ضعيفة عند الحاكم (204/1) وغيره .
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 195 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 195
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عبد المنعم متروک ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 195