ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ظہر کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے بڑھ کر جلدی کرنے والا میں نے کسی کو نہیں دیکھا، اور نہ ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما سے بڑھ کر جلدی کرنے والا کسی کو دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں جابر بن عبداللہ، خباب، ابوبرزہ، ابن مسعود، زید بن ثابت، انس اور جابر بن سمرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں اور عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن ہے، ۲- اور اسی کو صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں اہل علم نے اختیار کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر: مسند احمد (6/135، 216)، (تحفة الأشراف: 15934) (ضعیف الإسناد) (سند کے ضعف کی وجہ یہ ہے کہ اس کے راوی ”حکیم بن جبیر“ ضعیف ہیں، لیکن دوسری احادیث جیسا کہ مولف نے ذکر کیا ہے سے یہ حدیث ثابت ہے۔)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 155
´ظہر جلدی پڑھنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ظہر کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے بڑھ کر جلدی کرنے والا میں نے کسی کو نہیں دیکھا، اور نہ ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما سے بڑھ کر جلدی کرنے والا کسی کو دیکھا۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 155]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند کے ضعف کی وجہ یہ ہے کہ اس کے راوی ’حکیم بن جبیر‘ ضعیف ہیں، لیکن دوسری احادیث جیسا کہ مؤلف نے ذکر کیا ہے سے یہ حدیث ثابت ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 155