Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
112. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْبَوْلِ يُصِيبُ الأَرْضَ
باب: جس زمین پر پیشاب لگ جائے۔
حدیث نمبر: 147
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ , وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ الْمَسْجِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَصَلَّى، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلَا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَقَدْ تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا " , فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ بَالَ فِي الْمَسْجِدِ فَأَسْرَعَ إِلَيْهِ النَّاسُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَهْرِيقُوا عَلَيْهِ سَجْلًا مِنْ مَاءٍ أَوْ دَلْوًا مِنْ مَاءٍ " ثُمَّ قَالَ: " إِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی مسجد میں داخل ہوا، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، اس نے نماز پڑھی، جب نماز پڑھ چکا تو کہا: اے اللہ تو مجھ پر اور محمد پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم مت فرما۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: تم نے ایک کشادہ چیز (یعنی رحمت الٰہی) کو تنگ کر دیا، پھر ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ وہ مسجد میں جا کر پیشاب کرنے لگا، لوگ تیزی سے اس کی طرف بڑھے، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر ایک ڈول پانی بہا دو، پھر آپ نے فرمایا: تم تو آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہونا کہ سختی کرنے والے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 138 (380)، سنن النسائی/السہو 20 (1317)، (تحفة الأشراف: 13139)، مسند احمد (2/239) (صحیح) وراجع أیضا: صحیح البخاری/الوضوء 58 (220)، والأدب 27 (6010)، و80 (6128)، سنن النسائی/الطہارة 44 (56)، والمیاہ 2 (331)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 78 (529)، مسند احمد (2/283، 503)، (تحفة الأشراف: 14111، 15073)»

وضاحت: ۱؎: آپ صلی الله علیہ وسلم نے یہ بات صحابہ سے ان کے اس اعرابی کو پھٹکارنے پر فرمائی، یعنی نرمی سے اس کے ساتھ معاملہ کرو، سختی نہ برتو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (529)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 147 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 147  
اردو حاشہ:
1؎:
آپ ﷺ نے یہ بات صحابہ سے ان کے اس اعرابی کو پھٹکارنے پر فرمائی،
یعنی نرمی سے اس کے ساتھ معاملہ کرو،
سختی نہ برتو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 147   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 220  
´مسجد میں پیشاب پر پانی بہا دینے کے بیان میں`
«. . . أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي الْمَسْجِدِ فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعُوهُ وَهَرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ سَجْلًا مِنْ مَاءٍ أَوْ ذَنُوبًا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ " . . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک اعرابی کھڑا ہو کر مسجد میں پیشاب کرنے لگا۔ تو لوگ اس پر جھپٹنے لگے۔ (یہ دیکھ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پانی کا بھرا ہوا ڈول یا کچھ کم بھرا ہوا ڈول بہا دو۔ کیونکہ تم نرمی کے لیے بھیجے گئے ہو، سختی کے لیے نہیں۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ صَبِّ الْمَاءِ عَلَى الْبَوْلِ فِي الْمَسْجِدِ:: 220]
تشریح:
درمیان میں روکنے سے بیماری کا اندیشہ تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازراہِ شفقت اسے فارغ ہونے دیا اور بعد میں اسے سمجھا دیا کہ آئندہ ایسی حرکت نہ ہو اور اس جگہ کو پاک کرا دیا۔ کاش! ایسے اخلاق آج بھی مسلمانوں کو حاصل ہو جائیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 220   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:220  
220. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور اس نے مسجد ہی میں پیشاب کر دیا۔ لوگوں نے اسے روکنا چاہا تو نبی ﷺ نے فرمایا: اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پانی سے بھرا ہوا ایک ڈول بہا دو کیونکہ تم لوگ آسانی پیدا کرنے کے لیے بھیجے گئے ہو، تمہیں سختی کرنے کے لیے نہیں بھیجا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:220]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ پیشاب کی نجاست میں مسجد اور غیر مسجد کا فرق نہیں، جس طرح غیر مسجد کا فرش پیشاب سے ناپاک ہوجاتا ہے اسی طرح مسجد کافرش بھی پیشاب کرنے سے نجاست آلودہ ہوجائے گا، جیسے باہر کی زمین پانی بہا دینے سے پاک ہوجاتی ہے، اسی طرح مسجد کی زمین پر بھی پانی بہادینا طہارت کے لیے کافی ہے۔
شاید کسی کے دل میں یہ خیال آئے کہ مسجد عبادت کی بنا پر ایک خاص شرف کی حامل ہے۔
اس لیے اس کی طہارت کے لیے کوئی خاص طریقہ ہوگا۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے واضح فرمادیاکہ کہ بلاشبہ مساجد یقیناً ایک خاص شرف کی حامل ہیں۔
لیکن ناپاک ہونے کی صورت میں ان کی طہارت کا طریقہ وہی ہے جو عام زمینوں کاہے۔
اس پر بظاہر یہ اشکال ہوسکتا ہے کہ پیشاب پر پانی بہانے سے تو وہ مزید پھیل جائےگا اور اور مسجد کی ناپاکی میں مزید اضافہ ہوگا۔
لیکن بات یہ ہے کہ جب اس پیشاب پر پانی بہایا جائےگا تو وہ مغلوب ہوکرجاری پانی کے حکم میں ہوجائے گا، اس طرح وہ جگہ پاک ہوجائے گی۔
اس حدیث پر امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے کہ زمین جب ناپاک ہوجائے تو اس پر پانی بہادینا کافی ہے، اسے کھودنے کی ضرورت نہیں۔
یُسر اور تیسیر کا تقاضا بھی یہی ہے کہ زمین کی طہارت کے لیے طریقہ نبوی پراکتفا کیا جائے۔
حافظ ا بن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ زمین کھودنے کے متعلق جن احادیث کا سہارا لیا جاتا ہے، وہ صحیح نہیں اور کچھ مرسل روایات ہیں جو قابل استدلال نہیں۔
(فتح الباري: 424/1)
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 220