سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
87. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْجُنُبِ يَنَامُ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ
باب: جنبی غسل کرنے سے پہلے سوئے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 119
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفِيانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا قَوْلُ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَغَيْرِهِ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ كَانَ يَتَوَضَّأُ قَبْلَ أَنْ يَنَامَ " , وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَسْوَدِ، وَقَدْ رَوَى عَنْ أَبِي إِسْحَاق هَذَا الْحَدِيثَ شُعْبَةُ , وَالثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، وَيَرَوْنَ أَنَّ هَذَا غَلَطٌ مِنْ أَبِي إِسْحَاق.
اس سند سے بھی ابواسحاق سے اسی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہی سعید بن مسیب وغیرہ کا قول ہے،
۲- کئی سندوں سے عائشہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سونے سے پہلے وضو کرتے تھے،
۳- یہ ابواسحاق سبیعی کی حدیث
(رقم ۱۱۸) سے جسے انہوں نے اسود سے روایت کیا ہے زیادہ صحیح ہے، اور ابواسحاق سبیعی سے یہ حدیث شعبہ، ثوری اور دیگر کئی لوگوں نے بھی روایت کی ہے اور ان کے خیال میں اس میں غلطی ابواسحاق سبیعی سے ہوئی ہے
۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 16023) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ان کا سب کا ماحصل یہ ہے کہ اسود کے تلامذہ میں سے صرف ابواسحاق سبیعی نے اس حدیث کو «كان النبي صلى الله عليه وسلم ينام وهو جنب لايمس ماء» کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے، اس کے برخلاف ان کے دوسرے تلامذہ نے اسے «إنه كان يتوضأ قبل أن ينام» کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے، لیکن کسی ثقہ راوی کا کسی لفظ کا اضافہ جو مخالف نہ ہو حدیث کے صحیح ہونے سے مانع نہیں ہے، اور ابواسحاق سبیعی ثقہ راوی ہیں، نیز یہ کہ احمد کی ایک روایت (۶/۱۰۲) میں اسود سے سننے کی صراحت موجود ہے، نیز سفیان ثوری نے بھی ابواسحاق سبیعی سے یہ روایت کی ہے اور ابواسحاق سبیعی سے ان کی روایت سب سے معتبر مانی جاتی (دیکھئیے صحیح ابوداودرقم: ۲۳۴، اور سنن ابن ماجہ رقم: ۵۸۳)۔
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / جه 581
أبو إسحاق مدلس (تقدم: 107) وصرح بالسماع عند البيهقي (1/201،202) ولكن المسند إليه ضعيف .
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 119 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 119
اردو حاشہ:
1؎:
ان کا سب کا ماحصل یہ ہے کہ اسود کے تلامذہ میں سے صرف ابو اسحاق سبیعی نے اس حدیث کو ((كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَنَامُ وَهُوَ جُنُبٌ لَايَمَسُّ مَاءً)) کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے،
اس کے بر خلاف ان کے دوسرے تلامذہ نے اسے ((إِنَّهُ كَانَ يَتَوَضَّأُ قَبْلَ أَنْ يَّنَامَ)) کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے،
لیکن کسی ثقہ راوی کا کسی لفظ کا اضافہ جومخالف نہ ہو حدیث کے صحیح ہو نے سے مانع نہیں ہے،
اور ابو اسحاق سبیعی ثقہ راوی ہیں،
نیز یہ کہ احمد کی ایک روایت (6/102) میں اسود سے سننے کی صراحت موجود ہے،
نیز سفیان ثوری نے بھی ابو اسحاق سبیعی سے یہ روایت کی ہے اور ابو اسحاق سبیعی سے ان کی روایت سب سے معتبرمانی جاتی (دیکھئے صحیح ابوداود رقم: 234،
اورسنن ابن ماجہ رقم: 583)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 119