Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
81. بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الْمَاءَ مِنَ الْمَاءِ
باب: منی نکلنے پر غسل کے واجب ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 112
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْجَحَّافِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ فِي الِاحْتِلَامِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت الْجَارُودَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا، يَقُولُ: لَمْ نَجِدْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا عِنْدَ شَرِيكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو الْجَحَّافِ اسْمُهُ: دَاوُدُ بْنُ أَبِي عَوْفٍ , عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْجَحَّافِ وَكَانَ مَرْضِيًّا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، والزبير، وطلحة، وأبي أيوب، وأبي سعيد، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ منی نکلنے سے ہی غسل واجب ہوتا ہے کا تعلق احتلام سے ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں عثمان بن عفان، علی بن ابی طالب، زبیر، طلحہ، ابوایوب اور ابوسعید رضی الله عنہم نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا منی نکلنے ہی پر غسل واجب ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6080) (ضعیف الإسناد) (سند میں شریک بن عبداللہ القاضی ضعیف ہیں، اور یہ موقوف ہے، لیکن اصل حدیث إنما الماء من الماء مرفوعا صحیح ہے، جیسا کہ اوپر گزرا، اور مؤلف نے باب میں وارد احادیث کا ذکر کیا، لیکن مرفوع میں (في الاحتلام) کا لفظ نہیں ہے)»

وضاحت: ۱؎: یہ توجیہ حدیث «إنما الماء من الماء» انزال ہونے پر غسل واجب ہے کی ایک دوسری توجیہ ہے، یعنی خواب میں ہمبستری دیکھے اور کپڑے میں منی دیکھے تب غسل واجب ہے ورنہ نہیں، مگر بقول علامہ البانی ابن عباس رضی الله عنہما کا یہ قول بھی بغیر «في الاحتلام» کے ہے، یہ لفظ ان کے قول سے بھی ثابت نہیں ہے کیونکہ یہ سند ضعیف ہے، اور «إنما الماء من الماء» شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: (حديث ابن عباس) صحيح دون قوله " فى الاحتلام " وهو ضعيف الإسناد موقوف، (حديث أبي سعيد) صحيح (حديث أبي سعيد) ، ابن ماجة (606 - 607)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
شريك القاضي مدلس وعنعن . (ضعيف سنن أبي داود: 266)

وضاحت: ۱؎: یہ توجیہ حدیث «إنما الماء من الماء» انزال ہونے پر غسل واجب ہے کی ایک دوسری توجیہ ہے، یعنی خواب میں ہمبستری دیکھے اور کپڑے میں منی دیکھے تب غسل واجب ہے ورنہ نہیں، مگر بقول علامہ البانی ابن عباس رضی الله عنہما کا یہ قول بھی بغیر «في الاحتلام» کے ہے، یہ لفظ ان کے قول سے بھی ثابت نہیں ہے کیونکہ یہ سند ضعیف ہے، اور «إنما الماء من الماء» شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 112 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 112  
اردو حاشہ:
1؎:
یہ توجیہ حدیث ((إنَّمَا الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ)) انزال ہونے پر غسل واجب ہے کی ایک دوسری توجیہ ہے،
یعنی خواب میں ہم بستری دیکھے اور کپڑے میں منی دیکھے تب غسل واجب ہے ورنہ نہیں،
مگر بقول علامہ البانی:
ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول بھی بغیر فِي الاِحتِلَامِ کے ہے،
یہ لفظ ان کے قول سے بھی ثابت نہیں ہے کیونکہ یہ سند ضعیف ہے،
اور ((إنَّمَا الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ)) شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔
نوٹ:
(سند میں شریک بن عبداللہ القاضی ضعیف ہیں،
اور یہ موقوف ہے،
لیکن اصل حدیث ((إنَّمَا الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ)) مرفوعا صحیح ہے،
جیسا کہ اوپر گزرا،
اور مؤلف نے باب میں وارد احادیث کا ذکر کیا،
لیکن مرفوع میں فِي الاِحتِلَامِ کا لفظ نہیں ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 112