Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
79. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ بَعْدَ الْغُسْلِ
باب: غسل کے بعد وضو نہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 107
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " لَا يَتَوَضَّأُ بَعْدَ الْغُسْلِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ أَنْ لَا يَتَوَضَّأَ بَعْدَ الْغُسْلِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم غسل کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام اور تابعین میں سے کئی اہل علم کا قول ہے کہ غسل کے بعد وضو نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطہارة 160 (153)، والغسل 24 (430)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 96 (579)، (تحفة الأشراف: 16025)، مسند احمد (6/68، 119، 154، 192، 253، 258)، وانظر أیضا: سنن ابی داود/ الطہارة 99 (250) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: درمیان غسل جو وضو کر چکا ہے وہ کافی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (579)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 250، جه 579
أبو إسحاق مدلس وعنعن . (د126)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 107 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 107  
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی:
درمیانِ غسل جو وضو کرچکا ہے وہ کافی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 107   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 430  
´غسل کرنے کے بعد وضو نہ کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 430]
430۔ اردو حاشیہ: چونکہ مسنون غسل کی ابتدا ہی وضو سے ہوتی ہے، لہٰذا بعد میں وضو کی ضرورت نہیں، بشرطیکہ وضو کرنے کے بعد غسل کے دوران میں شرم گاہ کو ہاتھ نہ لگا ہو۔ اگر غسل مسنون نہ ہو، یعنی وضو کے بغیر کیا گیا ہو تو بعد میں وضو کرنا ہو گا۔ مزید دیکھیے، حدیث: 253 اور اس کا فائدہ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 430   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 253  
´غسل کے بعد وضو نہ کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے بعد وضو نہیں کرتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 253]
253۔ اردو حاشیہ:
➊ مسنون غسل کی ابتدا ہی وضو سے ہوتی ہے، لہٰذا غسل کے بعد وضو کی کوئی ضرورت نہیں رہتی، بشرطیکہ اس نے وضو کے بعد دوران غسل میں اگلی اور پچھلی شرم گاہ کو ہاتھ نہ لگایا ہو ورنہ وضو دوبار ہ کرنا پڑے گا۔
➋ اسی طرح اگر اس نے مسنون غسل نہ کیا ہو، یعنی غسل کی ابتدا وضو سے نہ کی ہو، تب بھی اسے غسل کے بعد وضو کرنا پڑے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 253   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث579  
´کیا غسل جنابت کے بعد وضو کی ضرورت ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت کے بعد وضو نہیں کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 579]
اردو حاشہ:
(1)
اس کی وجہ یہ ہے کہ غسل کرتے وقت پہلے استنجاء کرکے وضو کرلیتے تھے۔
اس کے بعد اعضائے مستورہ ومخصوصہ کو ہاتھ نہیں لگاتے تھے، اس لیے غسل والے وضو ہی سے نماز پڑھ لیتے تھے۔

(2)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف کہا ہے جبکہ روایت میں مذکورہ مسئلہ فی نفسہ صحیح ہے، غالباً اسی وجہ سے دیگر محققین نے اسے حسن اور صحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثيه، مسند إمام احمد: 455، 454/40، حديث: 24389)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 579