Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
56. بَابُ : ذِكْرِ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الأَنْبِذَةِ وَمَا لاَ يَجُوزُ
باب: کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔
حدیث نمبر: 5747
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ مَعْمَرٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ:" أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَجْعَلَ نَطْلَ النَّبِيذِ فِي النَّبِيذِ لِيَشْتَدَّ بِالنَّطْلِ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ وہ مکروہ سمجھتے تھے کہ نبیذ کے تل چھٹ کو نبیذ میں ملایا جائے تاکہ تل چھٹ کی وجہ سے اس میں تیزی آ جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18724) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، قتادة عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 368

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5747 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5747  
اردو حاشہ:
اس بات کی تفصیل حدیث 5743 میں بیان ہوچکی ہے کہ بعض لوگ اوپر سے نبیذ کو نتھار لیتے تھے اور پیندے میں بچ رہنے والی تلچھٹ کو اسی طرح رہنے دیتے۔ اوپر سے نئی نبیذ ڈال دیتے۔ مقصد یہ ہوتا تھا کہ نبیذ میں تیزی پیدا ہوجائے۔ ظاہر ہے پرانی تلچھٹ میں نشے کا امکان ہوتا ہے اس لیے یہ طریقہ غلط ہے۔ شرعی مقاصد کے خلاف ہے۔ خصوصاً جب کہ یہ عمل بار بار دہرایا جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5747