Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى)
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
111. بَابُ : التَّصَاوِيرِ
باب: تصویروں اور مجسموں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5350
أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ، وَلَا صُورَةُ تَمَاثِيلَ".
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو، اور نہ ایسے گھر میں جس میں مورتیاں (مجسمے)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4287 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5350 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5350  
اردو حاشہ:
ذی روح کی اگر کسی جگہ تصویر کا جواز ذکر ہو تو مراد غیر ذی روح کی تصویر ہوگی، مثلاً: حضرت سلیمان علیہ السلام کے دور کی تصاویر جن کا قرآن میں ذکر ہے۔ اسی طرح آئندہ حدیث میں ذکر شدہ تصاویر۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5350   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3649  
´گھر میں تصاویر رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس گھر میں فرشتے نہیں داخل ہوتے جس میں کتا اور تصویر ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3649]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جو کتا رکھوالی یا شکار کے لیے ہو وہ رکھنا جائز ہے۔ (صحيح البخاري، الذبائح والصيد، باب من اقتنى كلبا ليس بكلب صيد أو ماشية، حديث: 5480)
یہ گھر كی رکھوالی کے لیے بھی ہو سکتا ہے اور کھیتی کی رکھوالی کے لیے بھی۔ (صحيح البخاري، الحرث والمزارعة، باب اقتناء الكلب للحرث، حديث: 2322)

(2)
کسی اور جائز مقصد کے لیے کتا رکھنے کو بھی قیاس کیا جا سکتا ہے مثلاً:
مجرموں کی تلاش اور نابینا افراد کی رہنمائی وغیرہ۔

(3)
تصویر سے مراد جان دار چیز کی تصویر ہے خواہ وہ کسی انسان کی تصویر ہو یا حیوان پرندے اور مچھلی وغیرہ کی۔

(4)
جان دار چیز کی تصویز خواہ مجسم ہو خواہ غیر مجسم اگرچہ اس کی عبادت نہ کی جاتی ہو تب بھی اسے گھر میں رکھنا گناہ ہے۔
عبادت تو مخلوق میں سے ہر کسی کی حرام ہے خواہ کسی نبی یا ولی کی عبادت ہو یا جن یا فرشتے کی یا کسی مزار اور قبر کی یا کسی درخت اور پتھر کی۔
سب شرک ہے۔

(5)
کرنسی نوٹ یا شناختی کارڈ وغیرہ کی تصویر کا گناہ انہیں بنانے والوں کو ہوگا بشرطیکہ رکھنے والے کے دل میں اس سے نفرت ہو۔
اور اس کے دل میں یہ خواہش ہو کہ اگر اس کے ہاتھ میں اختیار ہو تو وہ ایسی تصویریں بنانا بند کر دے گا۔
اور ان کا جائز متبادل تلاش کر کے رائج کرے گا۔

(6)
فرشتوں سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں۔
موت کے فرشتے اللہ کے حکم کی تعمیل کےلیے وہاں بھی جاتے ہیں جہاں جانے سے انہیں نفرت ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3649   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2804  
´جس گھر میں تصویر اور کتا ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو، اور نہ اس گھر میں داخل ہوتے ہیں جس میں جاندار مجسموں کی تصویر ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2804]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایسے کتے جو کھیت اور جائداد کی نگرانی نیز شکار کے لیے ہوں وہ مستثنیٰ ہیں،
اسی طرح تصویر سے بے جان چیزوں کی تصویریں مستثنیٰ ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2804   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4002  
4002. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے حضرت ابوطلحہ ؓ نے بتایا جو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شریک تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا کوئی تصویر ہو۔ ان کی مراد کسی جاندار کی تصویر تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4002]
حدیث حاشیہ:
مراد یہ ہے کہ رحمت کے فرشتے ایسے گھر میں نہیں آتے بلکہ وہ گھر عتاب الہی کا مرکز بن جاتا ہے۔
ابو طلحہ ؓ بدری صحابی ہیں جو اس حدیث کے راوی ہیں۔
باب اور حدیث میں یہی مناسبت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4002   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5949  
5949. حضرت ابو طلحہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبیﷺ نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو اور نہ اس گھر میں جس میں تصاویر ہوں۔ لیث نے کہا: مجھے یونس نے بیان کیا: ابن شہاب ہے، انہوں نے کہا: مجھے عبید اللہ نے بتایا کہ انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے سنا وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو طلحہ ؓ سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے. [صحيح بخاري، حديث نمبر:5949]
حدیث حاشیہ:
بعضوں نے کہا فرشتوں سے حضرت جبرئیل و حضرت میکا ئیل علیہما السلام مراد ہیں مگر اس صورت میں یہ امر خاص ہوگا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ سے کیونکہ آپ کی وفات پر وحی اترنا موقوف ہو گیا اور ان فرشتوں کا آنا بھی۔
وہ فرشتے مراد نہیں ہیں جو ہر آدمی پر معین ہیں یا جو فرشتے مامور بکار حکم الٰہی بھیجے جاتے ہیں۔
مورت سے مراد جاندار کی مورت ہے۔
ایک نیچری صاحب نے مجھ سے اعتراض کیا کہ جب کتا رکھنے سے فرشتے پاس نہیں آتے تو ہم ایک کتا ہمیشہ اپنے پاس رکھیں گے تاکہ موت کا فرشتہ ہمارے پاس آہی نہ سکے۔
ان کو جواب دیا اگر تم ایسا ہی کروگے تو تمہاری جان نکالنے کے لیے وہ فرشتہ آئے گا جو کتوں کی جان نکالتا ہے، اس پر وہ لاجواب ہو گئے۔
لیث بن سعد کی روایت کو ابو نعیم نے مستخرج میں وصل کیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5949   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3225  
3225. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے ابو طلحہ ؓ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو اور اس میں بھی نہیں جاتے جس میں تصویر ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3225]
حدیث حاشیہ:
اس سے بھی فرشتوں کا وجود اور نیکی بدی سے ان کا اثر لینا ثابت ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3225   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3322  
3322. حضرت ابو طلحہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتا اور تصویر ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3322]
حدیث حاشیہ:

فرشتوں سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں کیونکہ فرشتے ایسے ہیں جو کسی وقت بھی انسان سے الگ نہیں ہوتے۔

کھیتی باڑی اور مویشیوں کی حفاظت کرنے والے یاشکار کرنے والے کتے اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔
وہ تصاویر جنھیں پاؤں تلے روندا جائے اوران کی عظمت و عزت مقصود نہ ہووہ رحمت کے فرشتوں کے لیے رکاوٹ کا باعثٖ نہیں ہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3322   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4002  
4002. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے حضرت ابوطلحہ ؓ نے بتایا جو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شریک تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا کوئی تصویر ہو۔ ان کی مراد کسی جاندار کی تصویر تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4002]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں حضرت ابو طلحہ ؓ کا غزوہ بدر میں شریک ہونے کا بیان ہے۔

دیگر احادیث کی روشنی میں رکھوالی اور نگرانی کا کتا، کھیتی اور جانوروں کی حفاظت کرنے والا اور شکاری کتا رکھنے کی اجازت ہے لیکن رحمت کا فرشتہ پھر بھی داخل نہیں ہو گا کیونکہ کتا نجس ہے اور اس سے بدبو آتی ہے اور گندی بوسے فرشتے بھاگتے ہیں۔

تصاویر کے متعلق بھی کچھ گنجائش ہے بشرطیکہ وہ غیر جاندار کی ہوں یا گر جاندار کی ہیں توانھیں روندا جائے جیسا کہ قالین وغیرہ پر ہوتی ہیں جسے نیچے بچھا یا جاتا ہے بعض حضرات کا موقف ہے کہ اگرچہ ایسی تصاویر کی اجازت ہے مگر دخول ملائکہ نہیں ہوگا۔
لیکن حضرت ابن عباس ؓ کی وضاحت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تخصیص کے قائل ہیں۔
امام بخاری ؒ کا بھی یہی رجحان ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4002   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5949  
5949. حضرت ابو طلحہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبیﷺ نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو اور نہ اس گھر میں جس میں تصاویر ہوں۔ لیث نے کہا: مجھے یونس نے بیان کیا: ابن شہاب ہے، انہوں نے کہا: مجھے عبید اللہ نے بتایا کہ انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے سنا وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو طلحہ ؓ سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے. [صحيح بخاري، حديث نمبر:5949]
حدیث حاشیہ:
(1)
فرشتوں سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں جو انسانوں کے لیے رحمت کی دعا اور استغفار کرتے ہیں اور گھر سے مراد انسان کے رہنے کی جگہ ہے، خواہ وہ جھونپڑی ہو یا خیمہ، نیز تصویر سے مراد کسی جاندار کی تصویر ہے جس کا سر کٹا ہوا نہ ہو اور نہ اسے پاؤں تلے روندا ہی جاتا ہو۔
(2)
بہرحال تصاویر بنانا اور انہیں شوق سے رکھنا جرم کے اعتبار سے دونوں برابر ہیں۔
کسی بھی جاندار کی تصویر بنانا حرام بلکہ کبیرہ گناہ ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی صفت خالقیت سے مشابہت پائی جاتی ہے، پھر اس میں کوئی امتیاز نہیں کہ تصویر کپڑے پر ہو یا کاغذ پر یا دیوار پر یا درہم و دینار پر، البتہ غیر جاندار، مثلاً:
درخت، پہاڑ، دریا اور آبشار وغیرہ کی تصویر بنانے میں کوئی حرج نہیں، اس بنا پر ہمارا رجحان ہے کہ فوٹو گرافی اور تصویر کشی کا پیشہ اختیار کرنا حرام اور ناجائز ہے کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور عرض کرنے لگا:
ابن عباس! میرا ذریعۂ معاش تصویر کشی ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سناتا ہوں کہ آپ نے فرمایا:
جس نے تصویر بنائی اسے اس میں روح پھونکنے تک عذاب دیا جائے گا اور وہ کبھی اس میں روح نہیں پھونک سکے گا۔
وہ آدمی کانپنے لگا اور یہ وعید سن کر اس کا رنگ پیلا ہو گیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
اگر تجھے تصویریں ہی بنانا ہیں تو درختوں وغیرہ کی بنایا کرو جن میں روح نہیں ہوتی۔
(صحیح البخاري، البیوع، حدیث: 2225)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5949