Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى)
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
57. بَابُ : حَلْقِ رُءُوسِ الصِّبْيَانِ
باب: بچوں کے سر مونڈوانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5229
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَمْهَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آلَ جَعْفَرٍ ثَلَاثَةً أَنْ يَأْتِيَهُمْ , ثُمَّ أَتَاهُمْ، فَقَالَ:" لَا تَبْكُوا عَلَى أَخِي بَعْدَ الْيَوْمِ" , ثُمَّ قَالَ:" ادْعُوا إِلَيَّ بَنِي أَخِي" , فَجِيءَ بِنَا كَأَنَّا أَفْرُخٌ، فَقَالَ:" ادْعُوا إِلَيَّ الْحَلَّاقَ" , فَأَمَرَ بِحَلْقِ رُءُوسِنَا. مُخْتَصَرٌ.
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آل جعفر کو یہ کہہ کر کہ آپ ان کے پاس آئیں گے تین روز تک (رونے اور غم منانے کی) اجازت دی ۱؎، پھر آپ ان کے پاس آئے اور فرمایا: آج کے بعد میرے بھائی پر مت روؤ، پھر فرمایا: میرے بھائی کے بچوں کو بلاؤ۔ چنانچہ ہمیں لایا گیا گویا ہم چوزے بہت چھوٹے تھے پھر آپ نے فرمایا: نائی کو بلاؤ، پھر آپ نے ہمارے سر مونڈنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الترجل 13 (4192)، (تحفة الأشراف: 5216)، مسند احمد (1/204) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے پتہ چلا کہ میت پر بغیر آواز اور سینہ کوبی کے تین دن تک رونا اور اظہار غم کرنا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5229 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5229  
اردو حاشہ:
(1) معلوم ہوا کہ نوحہ اور بین کرنے کے بغیر، میت پر رونا، اور آنسو بہانا، جبکہ وہ اونچی آواز میں نہ ہو جائز ہے، نیز میت پر غمزدہ اور غمگین ہونا بھی شرعاً جائز ہے۔ ہاں! البتہ، اس برائے سوگ رونے کی اجازت صرف تین تک دی گئی ہے۔ تین دن کے بعد اس کی اجازت بھی نہیں۔ واللہ أعلم۔
(2) حضرت جعفر رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بڑے بھائی تھے اور رسول اللہ ﷺ کے چچیرے بھائی تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ آپ کے رضاعی بھائی بھی تھے کیونکہ رسول اکرم ﷺ کو اور جعفر طیار رضی اللہ عنہ کوابولہب کی لونڈی ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا۔ ابتدائی دور میں مسلمان ہوئے۔ حبشہ کو ہجرت فرمائی۔ پھرمدینہ منورہ کو ہجرت فرمائی۔ غزوہ موتہ میں شہید ہوئے۔ رضی اللہ عنه وأرضاه.
(3) نہ رونا مطلقا رونے سے نہیں روکا بلکہ سوگ کے طور پر، جیسے عام وفات سے تین دن تک سوگ کیا جاتا ہے۔ تعزیت کے لیے آنے والےملتے رہتے ہیں اور وقتاً فوقتاً رونے کی آوازیں اٹھتی رہتی ہیں ورنہ آنسو تو کسی وقت بھی آسکتے ہیں۔ آنسوؤں پرکسی کو اختیار نہیں ہوتا۔
(4) سر مونڈنے کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں، بچہ ہو یا بڑا بشرطیکہ سارا سرمونڈا جائے۔ بودیاں نہ چھوڑی جائیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5229