صحيح البخاري
كِتَاب الشَّهَادَاتِ
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
3. بَابُ شَهَادَةِ الْمُخْتَبِي:
باب: جو اپنے تئیں چھپا کر گواہ بنا ہو اس کی گواہی درست ہے۔
وَأَجَازَهُ عَمْرُو بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: وَكَذَلِكَ يُفْعَلُ بِالْكَاذِبِ الْفَاجِرِ، وَقَالَ الشَّعْبِيُّ، وَابْنُ سِيرِينَ، وَعَطَاءٌ، وَقَتَادَةُ: السَّمْعُ شَهَادَةٌ، وَكَانَ الْحَسَنُ يَقُولُ: لَمْ يُشْهِدُونِي عَلَى شَيْءٍ وَإِنِّي سَمِعْتُ كَذَا وَكَذَا.
اور عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ نے اس کو جائز کہا ہے اور فرمایا کہ جھوٹے بے ایمان کے ساتھ ایسی صورت اختیار کی جا سکتی ہے۔ شعبی، ابن سیرین، عطاء اور قتادہ نے کہا کہ جو کوئی کسی سے کوئی بات سنے تو اس پر گواہی دے سکتا ہے گو وہ اس کو گواہ نہ بنائے اور حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ اسے اس طرح کہنا چاہئے کہ اگرچہ ان لوگوں نے مجھے گواہ نہیں بنایا لیکن میں نے اس طرح سے سنا ہے۔