سنن نسائي
كتاب الإيمان وشرائعه
کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
18. بَابُ : زِيَادَةُ الإِيمَانِ
باب: ایمان کے گھٹنے بڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5015
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ , آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَءُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ نَزَلَتْ لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا، قَالَ: أَيُّ آيَةٍ؟، قَالَ: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِينًا سورة المائدة آية 3، فَقَالَ عُمَرُ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ الْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ، وَالْيَوْمَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ نَزَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَرَفَاتٍ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ".
طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ یہود کا ایک یہودی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر بولا: امیر المؤمنین! آپ کی کتاب (قرآن) میں ایک آیت ہے، اگر وہ ہم یہودیوں پر اترتی تو (جس روز اترتی) ہم اسے عید کا دن بنا لیتے، کہا: کون سی آیت؟ یہودی بولا: «اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا» ”آج کے دن میں نے تمہارا دین پورا کر دیا، تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے دین اسلام کو پسند کیا“ (المائدہ: ۳)۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے وہ مقام جہاں یہ اتری وہ مقام معلوم ہے، وہ دن معلوم ہے جب یہ نازل ہوئی، یہ جمعہ کے دن عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3005 (صحیح)»
وضاحت: یہ آیت بھی ایمان کے گھٹنے اور بڑھنے پر دلالت کرتی ہے، اس طرح کہ دین اسلام دیگر ادیان کے مقابلے میں کامل ہے، اور کامل کا ضد ناقص ہوتا ہے، تو اہل اسلام کا ایمان اگلی امتوں سے زیادہ ہوا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن نسائی کی حدیث نمبر 5015 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5015
اردو حاشہ:
(1) ”تہوار بنا لتیے“ کیونکہ کسی امت کے لیے تکمیل دین ایک بہت بڑا اعزاز وانعام ہے جو امت محمد یہ کو نصیب ہوا۔
(2) ”جانتا ہوں“ یعنی ہمارے ہاں وہ دن ہی تہوار نہیں بلکہ مقام نزول بھی قیامت تک کے لیے عید گاہ بن چکا ہے۔ یقینا ہر سال اس مقام پر اس دن اتنا بڑا اجتماع کسی اور قوم کے تصور میں بھی نہیں آسکتا۔ والحمد للہ على ذلك.
(3) ”مکمل فرمایا“ گویا پہلے ناقص تھا۔ اور دین کی کمی بیشی ایمان کی کمی بیشی کو مستلزم ہے کیونکہ دین کے ہر حصے پر ایمان لانا ضروری ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5015