Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الإيمان وشرائعه
کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
10. بَابُ : حُسْنِ إِسْلاَمِ الْمَرْءِ
باب: آدمی کے اسلام کی اچھائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 5001
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمُعَلَّى بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَسْلَمَ الْعَبْدُ فَحَسُنَ إِسْلَامُهُ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ كُلَّ حَسَنَةٍ كَانَ أَزْلَفَهَا، وَمُحِيَتْ عَنْهُ كُلُّ سَيِّئَةٍ كَانَ أَزْلَفَهَا، ثُمَّ كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ الْقِصَاصُ , الْحَسَنَةُ بِعَشْرَةِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَالسَّيِّئَةُ بِمِثْلِهَا إِلَّا أَنْ يَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی بندہ اسلام قبول کر لے اور اچھی طرح مسلمان ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر نیکی لکھ لیتا ہے جو اس نے کی ہو اور اس کی ہر برائی مٹا دی جاتی ہے جو اس نے کی ہو، پھر اس کے بعد یوں ہوتا ہے کہ بھلائی کا بدلہ اس کے دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہوتا ہے، اور برائی کا بدلہ اتنا ہی ہوتا ہے (جتنی اس نے کی) سوائے اس کے کہ اللہ معاف ہی کر دے (تو کچھ بھی نہیں ہوتا)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 31 (41 تعلیقا)، (تحفة الأشراف: 4175) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5001 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5001  
اردو حاشہ:
(1) اچھا مسلمان بن جائے یعنی اس کا دل بھی اس کی زبان سے موافق ہے جائے اور اس کا اسلام زبان سے گزر کر دل اورتمام جسمانی اعضاء تک پہنچ جائے۔ وہ کھرا، سچا اور سچا مسلمان بن جائے، ظاہرا بھی اور باطنا بھی، یعنی نہ و ہ منافق رہے اور نہ فاسق۔
(6) لکھ دیتا ہے گویا کافر کی نیکیاں تب ضائع ہوتی ہیں جب وہ کفر پر مرتا ہے۔ اگر اسے ہدایت مل جائے تواللہ تعالی اسے کی گزشتہ نیکیاں باقی رکھتا ہے۔ یہ اللہ تعالی کا احسان اور فضل وکرم ہے ورنہ نیکی کی قبولیت کے لیے شرط ہے کہ وہ ایمان کی حالت میں ہو، مگر تفضل اور احسان کے لیے کوئی شرط نہیں ہوتی۔ جس طرح نیکی کا بدلہ سات سو گنا تک ملنا بھی اللہ تعالی کا فضل واحسان ہی ہے ورنہ عقل تو اس باب کا تقاضا نہیں کرتی۔
(3) جزاو سزا یعنی اسلام لانے سے پہلے کے گناہ تو معاف ہو جاتے ہیں لیکن اسلام لانے کے بعد والے گناہوں کا بدلہ ملےگا، الا یہ کہ اللہ تعالی معاف فرما دے تو اس کا فضل ہوگا۔ (لا یسئل عما یفعل وھم یسئلون) (الانبیاء21:23) اور اللہ تعالی کے فضل ہی کی امید رکھنی چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5001