Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الإيمان وشرائعه
کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
9. بَابُ : صِفَةِ الْمُسْلِمِ
باب: مسلم کی صفات۔
حدیث نمبر: 4999
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (حقیقی اور کامل) مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور جس کے ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں، اور (حقیقی) مہاجر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی منع کی ہوئی چیزوں کو چھوڑ دے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 4 (10)، الرقاق 26 (6484)، صحیح مسلم/الإیمان14(40)، سنن ابی داود/الجہاد2(2481)، (تحفة الأشراف: 8834)، مسند احمد (2/163، 192، 193، 203، 205، 209، 212، 224، سنن الدارمی/الرقاق 8 (2758) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4999 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4999  
اردو حاشہ:
(1) یہ حدیث اس بات کا شوق دلاتی ہے کہ ایک مسلمان شخص کو ہر حال میں یہ کوشش کرنی چاہیے کہ وہ دوسرے مسلمان کو کسی قسم کی ایذا اور تکلیف نہ پہنچائے بلکہ اسے دوسرے مسلمان کے لیے مفید ثابت ہو نا چاہیئے،مضر اور موذی نہیں۔
(2) امام حسن بصری رح سے ابرار نیک وپارس شخص کی تعریف پوچھی گئی تو انھوں نے فرمایا: ھم الذین لا یوذون الذر ولا یرضون الشر، یعنی ابرار وہ لوگ ہوتے ہیں جو چیونٹی تک کو ایذا نہیں پہنچاتے اور معمولی شر اور برائی کو پسند نہیں کرتے۔
(3) اس حدیث مبارکہ سے مرجئہ گمراہ فرقے کا بھی رد ہوتا ہے جن کا عقیدہ کہ کلمہ پڑھنے کے بعد سب کا اسلام کامل ہی ہوتا ہے، کسی کا نا قص نہیں ہوتا۔
(4) مہاجر ہجرت سےمقصود دین کی حفاظت ہوتی ہے۔ اگر کوئی اپنا گھر بار چھوڑ دے لیکن اللہ تعالی ٰ کی نافرما نی نہ چھوڑے، اس کی ہجرت بے مقصد ہے۔ البتہ جو شخص اللہ تعالی کی نافرمانی چھوڑ دیتا ہے، خواہ وہ اپنے گھر میں ہی رہے، اس نے ہجر ت کا مقصد پورا کر لیا۔ اور اصل مہاجر وہ ہو ا نہ کہ صرف گھر چھوڑنے والا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4999   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 33  
´مومن کے اوصاف`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى دِمَائِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ» . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ (کامل) مومن وہی ہے جس سے لوگ اپنی جان اور مال سے مامون رہیں۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 33]
تحقیق الحدیث: صحیح ہے۔
اسے ابن حبان [الاحسان: 180] حاکم [المستدرك 10/1 ح 22] احمد بن حنبل [المسند 379/2 ح 8931] اور محمد بن نصر المروزی [تعظيم قدر الصلاة 599/3، 600 ح 637] نے «ليث بن سعد عن محمد بن عجلان عن القعقاع بن حكيم عن أبى صالح ذكوان عن أبى هريرة رضي الله عنه» کی سند سے روایت ہے۔
◈ ترمذی نے کہا:
«هذا حديث حسن صحيح»
◈ ابن حبان نے صحیح قرار دیا،
◈ حاکم نے اسے مسلم کی شرط پر صحیح کہا۔
◈ اس روایت کے ایک راوی محمد بن عجلان مدلس ہیں۔ دیکھئے: [طبقات المدلسين لابن حجر 98؍3، المرتبة الثالثة] و [جامع التحصيل للعلائي ص109] و [المدلسين لابي زرعة ابن العراقي 56] و [المدلسين للسيوطي 50] و [المدلسين للحلبي ص52] و [قصيدة الذهبي وقصيدة ابي محمود المقدسي والثقات لابن حبان 7؍386، 387] و [التدليس فى الحديث للدميني 145؍3]
⟐ یہ روایت عن سے ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔

اب اس روایت کے بعض شواہد کا مختصر ذکر پیش خدمت ہے:
«المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده» [صحيح البخاري: 10 ومسلم: 64؍40، وأضواء المصابيح: 6]
«المؤمن من أمنه الناس على دمائهم و أموالهم» [ابن ماجه: 3934 بلفظ «المؤمن من أمنه الناس على أموالهم وأنفسهم» وسنده صحيح وصححه ابن حبان، الموارد: 25، والحاكم1/10، 11 على شرطهما]
«أنفسهم» اور «دمائهم» کا مطلب ایک ہی ہے، لہٰذا ان شواہد کے ساتھ محمد بن عجلان کی روایت صحیح ہے۔ «والحمد لله»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 33