سنن نسائي
كتاب قطع السارق
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
18. بَابُ : تَعْلِيقِ يَدِ السَّارِقِ فِي عُنُقِهِ
باب: ہاتھ کاٹ کر چور کی گردن میں لٹکا دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4987
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ , عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يُغَرَّمُ صَاحِبُ سَرِقَةٍ إِذَا أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا مُرْسَلٌ وَلَيْسَ بِثَابِتٍ.
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب حد قائم ہو جائے تو چوری کرنے والے پر تاوان لازم نہ ہو گا“ ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ مرسل (یعنی منقطع) ہے اور صحیح نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9725) (ضعیف) (اس کی سند میں مسور اور عبدالرحمن بن عوف کے درمیان انقطاع ہے۔)»
وضاحت: ۱؎: امام ابوحنیفہ کا قول اسی حدیث کے مطابق ہے، لیکن یہ حدیث منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، جمہور کے نزدیک حد قائم ہونے کے باوجود مسروقہ مال کا تاوان لیا جائے گا کیونکہ ایک مسلم کا مال دوسرے مسلم پر بغیر جائز اسباب کے حرام ہے (جائز اسباب یعنی: خرید، ہدیہ و ہبہ، وراثت، مشاہرہ وغیرہ) اس لیے چور سے لے کر چوری کا مال صاحب مال کو واپس کرنا ضروری ہے، اگر موجود ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ تاوان لیا جائے گا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، السند منقطع كما قال البيهقي رحمه اﷲ (السنن الكبريٰ: 8/ 277) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 359