سنن نسائي
كتاب قطع السارق
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
18. بَابُ : تَعْلِيقِ يَدِ السَّارِقِ فِي عُنُقِهِ
باب: ہاتھ کاٹ کر چور کی گردن میں لٹکا دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4986
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: قُلْتُ لِفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ: أَرَأَيْتَ تَعْلِيقَ الْيَدِ فِي عُنُقِ السَّارِقِ مِنَ السُّنَّةِ هُوَ؟ قَالَ: نَعَمْ ," أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَارِقٍ فَقَطَعَ يَدَهُ , وَعَلَّقَهُ فِي عُنُقِهِ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ضَعِيفٌ وَلَا يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ.
عبدالرحمٰن بن محیریز کہتے ہیں کہ میں نے فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا چور کا ہاتھ کاٹ کر اس کی گردن میں لٹکانا سنت ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا، تو آپ نے اس کا ہاتھ کاٹا اور اس کی گردن میں لٹکا دیا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: حجاج بن ارطاۃ ضعیف ہیں، ان کی حدیث لائق حجت نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4411) وانظر الحدي السابق (4985) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 359