سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
4. بَابُ : ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ سَهْلٍ فِيهِ
باب: اس سلسلے میں سہل کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 4722
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ , قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيَّ , وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ، فَتَفَرَّقَا فِي حَوَائِجِهِمَا، فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ، فَقَدِمَ مُحَيِّصَةُ، فَأَتَى هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لِيَتَكَلَّمَ لِمَكَانِهِ مِنْ أَخِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَبِّرْ كَبِّرْ"، فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ , وَمُحَيِّصَةُ، فَذَكَرُوا شَأْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ أَوْ قَاتِلِكُمْ؟"، قَالَ مَالِكٌ: قَالَ يَحْيَى: فَزَعَمَ بُشَيْرٌ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَاهُ مِنْ عِنْدِهِ، خَالَفَهُمْ سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ.
بشیر بن یسار بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن سہل انصاری اور محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہما خیبر کی طرف نکلے، پھر وہ اپنی ضرورتوں کے لیے الگ الگ ہو گئے اور عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کا قتل ہو گیا، محیصہ رضی اللہ عنہ آئے تو وہ اور ان کے بھائی حویصہ اور عبدالرحمٰن بن سہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ مقتول کے بھائی ہونے کی وجہ سے بات کرنے لگے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑوں کا لحاظ کرو، بڑوں کا لحاظ کرو“، چنانچہ حویصہ اور محیصہ رضی اللہ عنہما نے بات کی اور عبداللہ بن سہل کا واقعہ بیان کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”کیا تم پچاس قسمیں کھاؤ گے کہ اپنے آدمی یا اپنے قاتل کے خون کے حقدار بنو؟“۔ مالک کہتے ہیں: یحییٰ نے کہا: بشیر نے یہ بھی بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کی۔ سعید بن طائی نے ان راویوں کے برعکس بیان کیا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4714 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سعید بن طائی کی روایت میں مقتول کے اولیاء سے قسم کھانے کے بجائے گواہ پیش کرنے، پھر مدعی علیہم سے قسم کھلانے کا ذکر ہے۔ امام بخاری نے اسی روایت کو ترجیح دی ہے، (دیات ۲۲) بقول امام ابن حجر: بعض رواۃ نے گواہی کا تذکرہ نہیں کیا ہے اور بعض نے کیا ہے، بس اتنی سی بات ہے، حقیقت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے گواہی طلب کی اور گواہی نہ ہونے پر قسم کی بات کہی، اور جب مدعی یہ بھی نہیں پیش کر سکے تو مدعا علیہم سے قسم کی بات کی، اس بات کی تائید عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی اگلی روایت سے بھی ہو رہی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4722 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4722
اردو حاشہ:
اس کی وضاحت یہ ہے کہ بشیر بن یسار سے بیان کرنے والے دیگر روائِ حدیث نے صرف قسمیں لینے کا ذکر کیا ہے گواہوں کا نہیں جبکہ سعید بن عبید طائی نے (حدیث: 4723 میں) جب بشیر بن یسار سے بیان کیا تو دیگر راویوں کے برعکس یہ کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مدعیوں، یعنی حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمن کے دعویٰ کرنے پر ان سے فرمایا تھا: ”تم اپنے اس دعویٰ پر کہ ہمارے آدمی کو یہودیوں نے قتل کیا ہے، گواہ پیش کرو۔“ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس گواہ نہیں ہیں۔ بعد ازاں آپ نے ان سے قسموں کی بات کی۔ اس کی تفصیل آئندہ روایت میں ملاحظہ کریں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4722
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4711
´قسامہ کا بیان۔`
ایک انصاری صحابی رسول رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسامہ کو اسی حالت پر باقی رکھا جس پر وہ جاہلیت میں تھا۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4711]
اردو حاشہ:
اسلام نے جاہلیت کی صرف بری رسموں کو ختم کیا ہے، ہر رسم کو نہیں۔ آپ ﷺ کے برقرار رکھنے سے اب یہ رسم کے طور پر قابل عمل نہیں بلکہ اسے شرعی حکم کا درجہ حاصل ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4711
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4712
´قسامہ کا بیان۔`
کچھ صحابہ سے روایت ہے کہ قسامہ جاہلیت میں جاری تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسی حالت پر باقی رکھا جس پر وہ جاہلیت میں تھا، اور انصار کے کچھ لوگوں کے درمیان ایک مقتول کے سلسلے میں اسی کا فیصلہ کیا جس کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ اس کا خون خیبر کے یہودیوں پر ہے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) معمر نے ان دونوں (یونس اور اوزاعی) کے برخلاف یہ حدیث (مرسلاً) روایت کی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4712]
اردو حاشہ:
قسامت والی اس روایت کو امام زہری سے بیان کرنے والے تین راوی، یونس، اوزاعی اور معمر ہیں۔ مخالفت یہ ہے کہ یونس بن یزید اور امام اوزاعی نے جب یہ روایت امام زہری سے بیان کی تو انھوں نے اسے موصول بیان کیا ہے، یعنی ان کی سند میں صحابی رسول ہی رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں جبکہ امام معمر بن راشد نے اپنی سند میں سعید بن مسیب تابعی کے واسطے سے رسول اللہ ﷺ کی بابت روایت ذکر کی ہے۔ اس طرح یہ حدیث مرسل بنتی ہے، یعنی ایک تابعی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس طرح کیا تھا۔ اس مخالفت کے باوجود حدیث مذکور کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ وہ دونوں ثقہ اور حافظ ہیں، لہٰذا وہ مقدم ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4712