صحيح البخاري
كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
21. بَابُ إِذَا وَهَبَ دَيْنًا عَلَى رَجُلٍ:
باب: اگر کوئی اپنا قرض کسی کو ہبہ کر دے۔
قَالَ شُعْبَةُ: عَنِ الْحَكَمِ هُوَ جَائِزٌ، وَوَهَبَ الحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ عَلَيْهِمَا السَّلَام لِرَجُلٍ دَيْنَهُ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَ لَهُ عَلَيْهِ حَقٌّ فَلْيُعْطِهِ أَوْ لِيَتَحَلَّلْهُ مِنْهُ، فَقَالَ جَابِرٌ: قُتِلَ أَبِي وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَسَأَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُرَمَاءَهُ أَنْ يَقْبَلُوا ثَمَرَ حَائِطِي وَيُحَلِّلُوا أَبِي.
شعبہ نے کہا اور ان سے حکم نے کہ یہ جائز ہے اور حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے ایک شخص کو اپنا قرض معاف کر دیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر کسی کا دوسرے شخص پر کوئی حق ہے تو اسے ادا کرنا چاہئے یا معاف کرا لے۔“ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے باپ شہید ہوئے تو ان پر قرض تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قرض خواہوں سے کہا کہ وہ میرے باغ کی (صرف موجودہ) کھجور (اپنے قرض کے بدلے میں) قبول کر لیں اور میرے والد پر (جو قرض باقی رہ جائے اسے) معاف کر دیں۔