Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
51. بَابُ : أَخْذِ الْوَرِقِ مِنَ الذَّهَبِ وَالذَّهَبِ مِنَ الْوَرِقِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ ابْنِ عُمَرَ فِيهِ
باب: سونے کے بدلے چاندی اور چاندی کے بدلے سونا لینے کا بیان اور اس سلسلے میں ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 4592
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ نَافِعٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ بِمِثْلِهِ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: كَذَا وَجَدْتُهُ فِي هَذَا الْمَوْضِعِ.
اس سند سے بھی سعید بن جبیر سے اسی طرح مروی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: میں نے اس مقام میں اسے اسی طرح پایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4586 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی سعید کی پہلی روایت سے متضاد، اس سے گویا وہ ضعف کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4592 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4592  
اردو حاشہ:
التعلیقات السلفیہ میں ہے کہ شاید امام نسائی رحمہ اللہ اس قول کا ضعف ظاہر فرما رہے ہیں کیونکہ اس سے پہلے روایت نمبر 4588 میں تو گزرا ہے کہ وہ عا م حالات میں بھی دراہم کی جگہ دینار اور دینار کی جگہ دراہم لینا پسند نہیں فرماتے تھے چہ جائیکہ وہ قرض کی صورت میں یہ جائز قرار دیں۔ واللہ أعلم۔ صاحب ذخیرۃ العقبی فرماتے ہیں کہ یہ سند تین احادیث پہلے گزر چکی ہے۔ اس جگہ دینار اور دیناروں کی جگہ درہم لینا ناپسند کرتے تھے جبکہ اس روایت میں ہے کہ وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے اگرچہ وہ قرض ہی کے کیوں نہ ہوں۔ شارح فرماتے ہیں کہ وہ روایت جس میں اس طرح کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھا گیا، سابقہ روایت کی نسبت زیادہ راجح ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ روایت، امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کی بیان کردہ روایت کے موافق ہے جس میں عدم کراہت کا بیان ہے۔ واللہ أعلم! دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ، شرح سنن النسائي للأتیوبي: 35/ 20)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4592