سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
51. بَابُ : أَخْذِ الْوَرِقِ مِنَ الذَّهَبِ وَالذَّهَبِ مِنَ الْوَرِقِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ ابْنِ عُمَرَ فِيهِ
باب: سونے کے بدلے چاندی اور چاندی کے بدلے سونا لینے کا بیان اور اس سلسلے میں ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 4590
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي الْهُذَيْلِ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ:" فِي قَبْضِ الدَّنَانِيرِ مِنَ الدَّرَاهِمِ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُهَا إِذَا كَانَ مِنْ قَرْضٍ".
ابراہیم نخعی سے روایت ہے کہ درہم طے کر کے کر دینار لینے کو وہ ناپسند کرتے تھے جب وہ قرض کے طور پر ہوں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18418) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، سفيان الثوري عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 355
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4590 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4590
اردو حاشہ:
یہ اس لیے کہ قرض کی صورت میں امکان ہے کہ قرض خواہ قیمت کی صورت میں کچھ مفاد حاصل کرے گا اور جب قرض سے کوئی مفاد حاصل کیا جائے گا تو وہ سود بن جاتا ہے لیکن یہ صرف ایک امکان ہے۔ اس کی وجہ سے دراہم کی جگہ دینار لینے سے منع نہیں کیا جا سکتا بشرطیکہ کوئی مفاد حاصل نہ کیا جائے جیسا کہ آئندہ حدیث میں ذکر ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4590