سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
49. بَابُ : بَيْعِ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ نَسِيئَةً
باب: سونے کے بدلے چاندی ادھار بیچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4579
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ , قَالَ: بَاعَ شَرِيكٌ لِي وَرِقًا بِنَسِيئَةٍ فَجَاءَنِي فَأَخْبَرَنِي , فَقُلْتُ: هَذَا لَا يَصْلُحُ , فَقَالَ: قَدْ وَاللَّهِ بِعْتُهُ فِي السُّوقِ وَمَا عَابَهُ عَلَيَّ أَحَدٌ , فَأَتَيْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ , فَسَأَلْتُهُ , فَقَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَبِيعُ هَذَا الْبَيْعَ , فَقَالَ:" مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ , وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَهُوَ رِبًا" , ثُمَّ قَالَ لِي: ائْتِ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ , فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ , فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ.
ابومنہال کہتے ہیں کہ شریک نے کچھ چاندی ادھار بیچی، پھر میرے پاس کر مجھے بتایا تو میں نے کہا: یہ درست نہیں، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو اسے بازار میں بیچا ہے، لیکن کسی نے اسے غلط نہیں کہا، چنانچہ میں براء بن عازب رضی اللہ عنہما کے پاس آ کر ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: مدینے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم اسی طرح سے بیچا کرتے تھے، تو آپ نے فرمایا: ”جب تک نقدا نقد ہو تو کوئی حرج نہیں، لیکن ادھار ہو تو یہ سود ہے“، پھر انہوں نے مجھ سے کہا: زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ، میں نے ان کے پاس جا کر معلوم کیا تو انہوں نے بھی اسی جیسا بتایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 8 (2060، 2061)، (2180، 2181)، الشرکة 10(2497، 2498)، مناقب الأنصار 51 (3939، 3940)، صحیح مسلم/المساقاة 16 (البیوع 37) (1589)، (تحفة الأشراف: 1788)، مسند احمد (4/289، 368، 371، 372، 274) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه