Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
44. بَابُ : بَيْعِ الشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ
باب: جَو کے بدلے جَو بیچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4567
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ , عَنْ عَبْدَةَ , عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ , عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ , وَكَانَ بَدْرِيًّا وَكَانَ بَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنْ لَا يَخَافَ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ , أَنَّ عُبَادَةَ قَامَ خَطِيبًا , فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ , إِنَّكُمْ قَدْ أَحْدَثْتُمْ بُيُوعًا لَا أَدْرِي مَا هِيَ أَلَا إِنَّ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا , وَإِنَّ الْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ وَزْنًا بِوَزْنٍ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا , وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ يَدًا بِيَدٍ , وَالْفِضَّةُ أَكْثَرُهُمَا , وَلَا تَصْلُحُ النَّسِيئَةُ أَلَا إِنَّ الْبُرَّ بِالْبُرِّ , وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ مُدْيًا بِمُدْيٍ , وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الشَّعِيرِ بِالْحِنْطَةِ يَدًا بِيَدٍ , وَالشَّعِيرُ أَكْثَرُهُمَا , وَلَا يَصْلُحُ نَسِيئَةً أَلَا وَإِنَّ التَّمْرَ بِالتَّمْرِ مُدْيًا بِمُدْيٍ , حَتَّى ذَكَرَ الْمِلْحَ مُدًّا بِمُدٍّ , فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَى".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (وہ بدری صحابی ہیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی کہ وہ اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے) کہ وہ خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہا: لوگو! تم نے خرید و فروخت سے متعلق بعض ایسی چیزیں ایجاد کر لی ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ وہ کیا ہیں؟ سنو! سونا سونے کے بدلے، برابر برابر وزن کا ہو، ڈلا ہو یا سکہ، چاندی چاندی کے بدلے برابر برابر وزن ڈالا ہو یا سکہ، اور کوئی حرج نہیں (یعنی) چاندی کو سونے سے نقدا نقد بیچنے میں جب کہ چاندی زیادہ ہو، البتہ اس میں «نسیئہ» (ادھار) درست نہیں، سنو! گیہوں گیہوں کے بدلے، اور جَو جَو کے بدلے برابر برابر ہو، البتہ جَو گیہوں کے بدلے نقدا نقد بیچنے میں کوئی حرج نہیں جب جَو زیادہ ہو لیکن «نسیئہ» (ادھار) درست نہیں، سنو! کھجور کھجور کے بدلے برابر برابر ہو یہاں تک کہ انہوں نے ذکر کیا کہ نمک (نمک کے بدلے) برابر برابر ہو، جس نے زیادہ دیا، یا زیادہ کا مطالبہ کیا تو اس نے سود لیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 15 (البیوع 36) (1587)، سنن ابی داود/البیوع 12 (3349)، سنن الترمذی/البیوع 23 (1240)، (تحفة الأشراف: 5089)، مسند احمد (5/314، 320) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم