سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
28. بَابُ : بَيْعِ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهُ
باب: پھلوں کو پختگی ظاہر ہونے سے پہلے نہ بیچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4525
أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ , وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي يُونُسُ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ , وَأَبُو سَلَمَةَ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ , وَلَا تَبْتَاعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ" , قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ مِثْلِهِ سَوَاءً.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھل نہ بیچو جب تک اس کی پختگی ظاہر نہ ہو جائے، اور نہ (کھجور کے) درخت کے پھل کا اندازہ کر کے (درخت سے توڑی ہوئی) کھجوروں کو بیچو“۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں: مجھ سے سالم بن عبداللہ نے اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جیسی صورت سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 13 (1538)، سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2215)، (تحفة الأشراف: 13328)، وحدیث ابن شہاب قد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 87 (2199 تعلیقًا)، صحیح مسلم/البیوع 13 (1538)، (تحفة الأشراف: 6984)، مسند احمد (3/262، 363، وانظر حدیث رقم: 4523 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4525 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4525
اردو حاشہ:
(1) امام محمد بن مسلم بن شہاب زہری رحمہ اللہ یہ حدیث تین اساتذہ، یعنی حضرت سعید بن مسیب، ابو سلمہ اور حضرت سالم سے بیان فرماتے ہیں لیکن پہلے دونوں استاد (سعید بن مسیب اور ابو سلمہ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں اور وہ رسول اللہ ﷺ سے جبکہ استاد سالم رحمہ اللہ یہ حدیث اپنے والد محترم حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے اور وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان فرماتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ ابن شہاب دونوں سندوں سے یہ روایت موصولاً بیان فرماتے ہیں۔ پہلی صورت میں حدیث مسند ابوہریرہ ہے اور دوسری صورت میں مسند عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم۔
(2) ”تازہ کھجوریں خشک کھجوروں کے عوض نہ خریدو“ کیونکہ جب دونوں طرف ایک جنس ہو تو کمی بیشی درست نہیں ہوتی بلکہ اس صورت میں برابری ضروری ہے مگر خشک اور تازہ کھجوروں میں برابری ممکن نہیں کیونکہ تازہ کھجوریں خشک ہو کر وزن میں کم ہو جاتی ہے، لہٰذا انہیں الگ الگ خریدا اور بیچا جائے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4525