سنن نسائي
كتاب الضحايا
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
37. بَابُ : الاِدِّخَارِ مِنَ الأَضَاحِي
باب: قربانی کے گوشت کی ذخیرہ اندوزی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4437
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْتُ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ؟، قَالَتْ: نَعَمْ , أَصَابَ النَّاسَ شِدَّةٌ، فَأَحَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُطْعِمَ الْغَنِيُّ الْفَقِيرَ، ثُمَّ قَالَت: لَقَدْ رَأَيْتُ آلَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُونَ الْكُرَاعَ بَعْدَ خَمْسَ عَشْرَةَ، قُلْتُ: مِمَّ ذَاكَ؟ فَضَحِكَتْ، فَقَالَتْ: مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزٍ مَأْدُومٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
عابس کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جا کر عرض کیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرماتے تھے؟ بولیں: ہاں، لوگ سخت محتاج اور ضروت مند تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ مالدار لوگ غریبوں کو کھلائیں، پھر بولیں: میں نے آل محمد (گھر والوں) کو دیکھا کہ وہ لوگ پائے پندرہ دن بعد کھاتے تھے، میں نے کہا: یہ کس وجہ سے؟ وہ ہنسیں اور بولیں: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے کبھی بھی تین دن تک سالن روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل کے پاس تشریف لے گئے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 27 (5423)، 37 (5438)، الأضاحی 16 (5570)، صحیح مسلم/الزہد 1 (2970)، سنن الترمذی/الأضاحی 14 (1511)، سنن ابن ماجہ/الضحایا 16 (1511)، الأطعمة 30 (3159)، (تحفة الأشراف: 16165)، مسند احمد (6/102، 127، 136، 187، 209) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4437 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4437
اردو حاشہ:
آغاز میں تنگ دستی تھی، بعد ازاں بے انتہا سخاوت کی وجہ سے آپ کے گھریلو حالات اسی طرح سادہ رہتے تھے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4437
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3313
´سوکھے گوشت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگ قربانی کے گوشت میں سے پائے اکٹھا کر کے رکھ دیتے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پندرہ روز کے بعد انہیں کھایا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3313]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قربانی کا گوشت بچ جائے تو بعد میں استعمال کرنے کے لیے سنبھالا جاسکتا ہے خواہ کتنی مدت بعد استعمال کیا جائے۔
(2)
اپنی ضرورت کی چیز اس کے موسم میں کافی مقدار میں خرید لینا جائز ہے یہ ممنوع ذخیرہ اندوزی میں شامل نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3313
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5438
5438. سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: آپ ﷺ نے (تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے کی) ممانعت صرف اس لیے کی تھی کہ لوگ اس سال قحط زدہ تھے۔ آپ نے ارادہ کیا کہ مال دار لوگ غریبوں اور محتاجوں کو کھلائیں، ہم تو بکری کے پائے محفوظ کر کے رکھ لیتے تھے اور پندرہ دن بعد تک کھاتے تھے، حالانکہ حضرت محمد ﷺ کے اہل و عیال نے گندم کی روٹی سالن تین دن تک مسلسل سیر ہو کر نہیں کھائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5438]
حدیث حاشیہ:
آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ میں آپ کے فرزندان نرینہ تین تھے مگر تینوں حالت طفلی میں اللہ کو پیارے ہو گئے، جن کے نام قاسم، عبداللہ اور ابراہیم رضی اللہ عنہم ہیں اور دختران طاہرہ چار ہیں۔
بیٹیوں میں (1)
حضرت زینب رضی اللہ عنہا ہیں جو حضرت قاسم سے چھوٹی اور دیگر اولاد النبی سے بڑی ہیں۔
(2)
حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا جو حضرت زینب رضی اللہ عنہ سے چھوٹی ہیں۔
(3)
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا جو حضرت رقیہ سے چھوٹی ہیں (4)
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ہیں جن کے فضائل بے شمار ہیں۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خاص وصیت فرمائی تھی کہ میری بیٹی اس دعا کو ہمیشہ پڑھا کرو۔
یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ اَسْتَغِیْثُ اَصْلِحْ شَاْنِیْ کُلَّهُ وَلاَ تَکِلْنِیْ نَفْسِیْ طَرْفَةَ عَیْنٍ وَ أَصلِح لِي شأني کُلهُ (بیہقی)
آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا لفظ ان سب پر ان کی آل اولاد پر حضرات حسنین رضی اللہ عنہما اور ان کی اولاد پر بولا جاتا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5438
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5438
5438. سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: آپ ﷺ نے (تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے کی) ممانعت صرف اس لیے کی تھی کہ لوگ اس سال قحط زدہ تھے۔ آپ نے ارادہ کیا کہ مال دار لوگ غریبوں اور محتاجوں کو کھلائیں، ہم تو بکری کے پائے محفوظ کر کے رکھ لیتے تھے اور پندرہ دن بعد تک کھاتے تھے، حالانکہ حضرت محمد ﷺ کے اہل و عیال نے گندم کی روٹی سالن تین دن تک مسلسل سیر ہو کر نہیں کھائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5438]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت عابس رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا تھا؟ انہوں نے اس کے جواب میں فرمایا:
ایسا صرف ایک سال ہوا تھا جب لوگ قحط زدہ تھے۔
(2)
بہرحال اس حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بکری کے پائے رکھ لیتی تھیں اور پندرہ دن کے بعد اسے استعمال کرتی تھیں، اس سے گوشت خشک کر کے رکھنے کا جواز ملتا ہے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5438