سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
26. بَابُ : الضَّبِّ
باب: ضب کا بیان۔
حدیث نمبر: 4323
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَهْدَتْ خَالَتِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقِطًا، وَسَمْنًا، وَأَضُبًّا، فَأَكَلَ مِنَ الْأَقِطِ، وَالسَّمْنِ، وَتَرَكَ الْأَضُبَّ تَقَذُّرًا، وَأُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَوْ كَانَ حَرَامًا مَا أُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری خالہ (ام حفید رضی اللہ عنہا) نے مجھے پنیر، گھی اور ضب دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، آپ نے پنیر اور گھی میں سے کھایا اور کراہت کی وجہ سے ضب چھوڑ دی، لیکن وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر کھائی گئی ۱؎ اگر وہ حرام ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر نہ کھائی جاتی اور نہ ہی آپ اسے کھانے کا حکم فرماتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 7 (2575)، الأطعمة 8 (5789)، 16 (5402)، الاعتصام 24 (7358)، صحیح مسلم/الذبائح 7 (1945)، سنن ابی داود/الأطعمة 28 (3793)، (تحفة الأشراف: 5448)، مسند احمد (1/254، 322، 328، 340، 247 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی دوسروں نے ضب بھی کھایا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه