سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
5. بَابُ : إِذَا قَتَلَ الْكَلْبُ
باب: اگر کتا شکار کو مار ڈالے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 4272
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ أَبُو صَالِحٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: أُرْسِلُ كِلَابِي الْمُعَلَّمَةَ فَيُمْسِكْنَ عَلَيَّ فَآكُلُ، قَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ , فَأَمْسَكْنَ عَلَيْكَ فَكُلْ"، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ؟، قَالَ:" وَإِنْ قَتَلْنَ"، قَالَ:" مَا لَمْ يَشْرَكْهُنَّ كَلْبٌ مِنْ سِوَاهُنَّ"، قُلْتُ: أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ فَيَخْزِقُ؟ قَالَ:" إِنْ خَزَقَ فَكُلْ، وَإِنْ أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سدھائے ہوئے کتے چھوڑتا ہوں تو وہ میرے لیے شکار پکڑ کر لاتے ہیں، کیا میں اسے کھا سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”جب تم سدھائے ہوئے کتے چھوڑو (اور وہ تمہارے لیے شکار پکڑ کر لائیں) تو اسے کھا لو“، میں نے عرض کیا: اگر وہ اسے مار ڈالیں؟ آپ نے فرمایا: ”اگرچہ وہ اسے مار ڈالیں، مگر یہ اسی وقت جب کہ اس کے ساتھ کوئی اور کتا شریک نہ ہوا ہو“ ۱؎ میں نے عرض کیا: میں معراض پھینکتا ہوں اور وہ (جانور کے جسم میں) گھس جاتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اگر وہ گھس جائے تو تم کھا لو اور اگر وہ آڑا پڑے تو نہ کھاؤ“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4270 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے کئی مسئلے معلوم ہوئے: ۱- سدھائے ہوئے کتے کا شکار مباح اور حلال ہے۔ ۲- کتا سدھایا ہو یعنی اسے شکار کی تعلیم دی گئی ہو۔ ۳- اس سدھائے ہوئے کتے کو شکار کے لیے بھیجا گیا ہو، پس اگر وہ خود سے بلا بھیجے شکار کر لائے تو اس کا کھانا حلال نہیں، یہی جمہور علماء کا قول ہے۔ ۴- کتے کو شکار پر بھیجتے وقت بسم اللہ کہا گیا ہو۔ ۵- سدھائے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا شکار میں شریک نہ ہو اگر دوسرا شریک ہے تو حرمت کا پہلو غالب ہو گا اور یہ شکار حلال نہ ہو گا۔ ۶- کتا شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ اپنے مالک کے لیے محفوظ رکھے تب یہ شکار حلال ہو گا ورنہ نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن