سنن نسائي
كتاب الفرع والعتيرة
کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
3. بَابُ : تَفْسِيرِ الْفَرَعِ
باب: فرع کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 4238
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ لَقِيطِ بْنِ عَامِرٍ الْعُقَيْلِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَذْبَحُ ذَبَائِحَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ فَنَأْكُلُ وَنُطْعِمُ مَنْ جَاءَنَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا بَأْسَ بِهِ". قَالَ وَكِيعُ بْنُ عُدُسٍ: فَلَا أَدَعُهُ.
ابورزین لقیط بن عامر عقیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ جاہلیت میں رجب کے مہینے میں کچھ جانور ذبح کیا کرتے تھے، ہم خود کھاتے تھے اور جو ہمارے پاس آتا اسے بھی کھلاتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں کوئی حرج نہیں“۔ وکیع بن عدس کہتے ہیں: چنانچہ میں اسے نہیں چھوڑتا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11178)، مسند احمد (4/13)، سنن الدارمی/الأضاحي 8 (2008) (صحیح لغیرہ)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4238 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4238
اردو حاشہ:
اﷲ تعالیٰ کی رضا مندی کے لیے یا اپنے پکانے کھانے کے لیے کسی وقت بھی جانور ذبح کیا جاسکتا ہے، اوروں کو بھی کھلایا جاسکتا ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے حدیث: 4227)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4238