سنن نسائي
كتاب العقيقة
کتاب: عقیقہ کے احکام و مسائل
5. بَابُ : مَتَى يَعِقُّ
باب: عقیقہ کب ہو؟
حدیث نمبر: 4226
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، قَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ: سَلْ الْحَسَنَ مِمَّنْ سَمِعَ حَدِيثَهُ فِي الْعَقِيقَةِ , فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ؟، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْ سَمُرَةَ.
حبیب بن شہید کہتے ہیں کہ مجھ سے محمد بن سیرین نے کہا: حسن (حسن بصری) سے پوچھو، انہوں نے عقیقہ کے سلسلے میں اپنی حدیث کس سے سنی ہے؟ چنانچہ میں نے ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: یہ حدیث میں نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العقیقة 2 (5472م)، سنن الترمذی/الصلاة 133 (182)، (تحفة الأشراف: 4579) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4226 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4226
اردو حاشہ:
امام نسائی رحمہ اللہ نے یہ صراحت اس لیے فرمائی ہے کہ حضرت حسن بصری کے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے سماع میں اختلاف ہے کہ انھوں نے حضرت سمرہ سے درست نہیں۔ بعض درست سمجھتے ہیں۔ یہ امام بخاری اور امام ترمذی کا خیال ہے۔ بعض محدثین صرف اس روایت میں ان کا سماع درست سمجھتے ہیں، باقی میں نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4226