صحيح البخاري
كِتَاب الْعِتْقِ
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
15. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعَبِيدُ إِخْوَانُكُمْ فَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ”غلام تمہارے بھائی ہیں پس ان کو بھی تم اسی میں سے کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو“۔
وَقَوْلِهِ تَعَالَى: وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَى وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالا فَخُورًا سورة النساء آية 36، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: ذِي الْقُرْبَى الْقَرِيبُ، وَالْجُنُبُ الْغَرِيبُ الْجَارُ الْجُنُبُ يَعْنِي الصَّاحِبَ فِي السَّفَرِ.
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ «واعبدوا الله ولا تشركوا به شيئا وبالوالدين إحسانا وبذي القربى واليتامى والمساكين والجار ذي القربى والجار الجنب والصاحب بالجنب وابن السبيل وما ملكت أيمانكم إن الله لا يحب من كان مختالا فخورا» ”اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک نہ ٹھہراو اور ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرو اور رشتہ داروں کے ساتھ اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ نیک سلوک کرو اور رشتہ دار پڑوسیوں اور غیر پڑوسیوں اور پاس بیٹھنے والوں اور مسافروں اور لونڈی غلاموں کے ساتھ (اچھا سلوک کرو) بیشک اللہ تعالیٰ اس شخص کو پسند نہیں فرماتا جو تکبر کرنے اور اکڑنے والا اور گھمنڈ غرور کرنے والا ہو“۔ (آیت میں) «ذي القربى» سے مراد رشتہ دار ہیں، «جنب» سے غیر یعنی اجنبی اور «الجار الجنب» سے مراد سفر کا ساتھی ہے۔