سنن نسائي
كتاب المزارعة
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
0. بَابُ : تَفَرُّقِ الزَّوْجَيْنِ عَنْ مُزَاوَجَتِهِمَا
باب: مدبر غلام یا لونڈی سے متعلق علیحدگی کا عہد نامہ۔
قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى {وَلاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلاَّ أَنْ يَخَافَا أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ} هَذَا كِتَابٌ كَتَبَتْهُ فُلاَنَةُ بِنْتُ فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ فِي صِحَّةٍ مِنْهَا وَجَوَازِ أَمْرٍ لِفُلاَنِ بْنِ فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ إِنِّي كُنْتُ زَوْجَةً لَكَ وَكُنْتَ دَخَلْتَ بِي فَأَفْضَيْتَ إِلَىَّ ثُمَّ إِنِّي كَرِهْتُ صُحْبَتَكَ وَأَحْبَبْتُ مُفَارَقَتَكَ عَنْ غَيْرِ إِضْرَارٍ مِنْكَ بِي وَلاَ مَنْعِي لِحَقٍّ وَاجِبٍ لِي عَلَيْكَ وَإِنِّي سَأَلْتُكَ عِنْدَمَا خِفْنَا أَنْ لاَ نُقِيمَ حُدُودَ اللَّهِ أَنْ تَخْلَعَنِي فَتُبِينَنِي مِنْكَ بِتَطْلِيقَةٍ بِجَمِيعِ مَالِي عَلَيْكَ مِنْ صَدَاقٍ وَهُوَ كَذَا وَكَذَا دِينَارًا جِيَادًا مَثَاقِيلَ وَبِكَذَا وَكَذَا دِينَارًا جِيَادًا مَثَاقِيلَ أَعْطَيْتُكَهَا عَلَى ذَلِكَ سِوَى مَا فِي صَدَاقِي فَفَعَلْتَ الَّذِي سَأَلْتُكَ مِنْهُ فَطَلَّقْتَنِي تَطْلِيقَةً بَائِنَةً بِجَمِيعِ مَا كَانَ بَقِيَ لِي عَلَيْكَ مِنْ صَدَاقِي الْمُسَمَّى مَبْلَغُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ وَبِالدَّنَانِيرِ الْمُسَمَّاةِ فِيهِ سِوَى ذَلِكَ فَقَبِلْتُ ذَلِكَ مِنْكَ مُشَافَهَةً لَكَ عِنْدَ مُخَاطَبَتِكَ إِيَّاىَ بِهِ وَمُجَاوَبَةً عَلَى قَوْلِكَ مِنْ قَبْلِ تَصَادُرِنَا عَنْ مَنْطِقِنَا ذَلِكَ وَدَفَعْتُ إِلَيْكَ جَمِيعَ هَذِهِ الدَّنَانِيرِ الْمُسَمَّى مَبْلَغُهَا فِي هَذَا الْكِتَابِ الَّذِي خَالَعْتَنِي عَلَيْهَا وَافِيَةً سِوَى مَا فِي صَدَاقِي فَصِرْتُ بَائِنَةً مِنْكَ مَالِكَةً لأَمْرِي بِهَذَا الْخُلْعِ الْمَوْصُوفِ أَمْرُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ فَلاَ سَبِيلَ لَكَ عَلَىَّ وَلاَ مُطَالَبَةَ وَلاَ رَجْعَةَ وَقَدْ قَبَضْتُ مِنْكَ جَمِيعَ مَا يَجِبُ لِمِثْلِي مَا دُمْتُ فِي عِدَّةٍ مِنْكَ وَجَمِيعَ مَا أَحْتَاجُ إِلَيْهِ بِتَمَامِ مَا يَجِبُ لِلْمُطَلَّقَةِ الَّتِي تَكُونُ فِي مِثْلِ حَالِي عَلَى زَوْجِهَا الَّذِي يَكُونُ فِي مِثْلِ حَالِكَ فَلَمْ يَبْقَ لِوَاحِدٍ مِنَّا قِبَلَ صَاحِبِهِ حَقٌّ وَلاَ دَعْوَى وَلاَ طَلِبَةٌ فَكُلُّ مَا ادَّعَى وَاحِدٌ مِنَّا قِبَلَ صَاحِبِهِ مِنْ حَقٍّ وَمِنْ دَعْوَى وَمِنْ طَلِبَةٍ بِوَجْهٍ مِنَ الْوُجُوهِ فَهُوَ فِي جَمِيعِ دَعْوَاهُ مُبْطِلٌ وَصَاحِبُهُ مِنْ ذَلِكَ أَجْمَعَ بَرِيءٌ وَقَدْ قَبِلَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا كُلَّ مَا أَقَرَّ لَهُ بِهِ صَاحِبُهُ وَكُلَّ مَا أَبْرَأَهُ مِنْهُ مِمَّا وُصِفَ فِي هَذَا الْكِتَابِ مُشَافَهَةً عِنْدَ مُخَاطَبَتِهِ إِيَّاهُ قَبْلَ تَصَادُرِنَا عَنْ مَنْطِقِنَا وَافْتِرَاقِنَا عَنْ مَجْلِسِنَا الَّذِي جَرَى بَيْنَنَا فِيهِ أَقَرَّتْ فُلاَنَةُ وَفُلاَنٌ.
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: «ولا يحل لكم أن تأخذوا مما آتيتموهن شيئا إلا أن يخافا ألا يقيما حدود اللہ فإن خفتم ألا يقيما حدود اللہ فلا جناح عليهما فيما افتدت به» ”تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم عورتوں سے اپنا دیا ہوا واپس لو، الا یہ کہ دونوں ڈریں کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت (حدود) کو قائم نہ رکھ سکیں گے، پھر جب ایسا ڈر ہو تو عورت پر گناہ نہیں کہ کچھ دے کر اپنے کو چھڑا لے“ (البقرة: ۲۲۹) یہ وہ تحریر (معاہدہ) ہے جس کو فلاں بن فلاں کی فلاں بیٹی فلانہ نے اپنی صحت کی حالت میں اور تصرف نافذ ہونے کی صورت میں فلاں بن فلاں کے فلاں بیٹے کے لیے لکھا ہے، میں آپ کی بیوی تھی، آپ مجھ سے ملے اور صحبت کی اور دخول کیا، پھر مجھے آپ کی صحبت بری معلوم ہوئی اور میں نے آپ سے جدا ہونا اچھا جانا، آپ نے مجھے کسی طرح کا نہ تو نقصان پہنچایا اور نہ ہی میرے واجب الادا حقوق سے مجھے روکا، اور میں نے آپ سے اس وقت درخواست کی جب مجھے اندیشہ ہوا کہ ہم اللہ کے حدود کو ٹھیک سے قائم نہ رکھ سکیں گے کہ مجھ سے خلع کر لیں اور مجھے ایک طلاق بائن دے دیں، اس پورے مہر کے بدلے جو میرا آپ کے ذمے ہے اور وہ اتنے اتنے کھرے دینار جو اتنے مثقال کے ہیں، اور مہر کے علاوہ اتنے مثقال کے اتنے کھرے دینار کے بدلے۔ پھر آپ نے میرا مطالبہ پورا کر دیا اور ایک طلاق بائن دے دی اس پورے مہر کے بدلے جو میرا آپ پر باقی تھا اور جس کی مقدار اس تحریر میں لکھی ہوئی ہے اور اس کے علاوہ ان دیناروں کے بدلے جن کی تعداد اس میں درج ہے، پھر میں نے آپ کے سامنے اسے اس وقت قبول کیا جب آپ میری طرف مخاطب تھے اور میں آپ کی بات کا جواب دیتی تھی اس سے پہلے کہ ہم اپنی اس بات چیت سے فارغ ہوں، اور میں نے آپ کو وہ سب دینار دے دیے جن کی تعداد اس تحریر میں درج ہے اور جن کے بدلے آپ نے خلع کیا، مہر کے علاوہ۔ اب میں آپ سے جدا اور اپنی مرضی کی مالک ہو گئی، اس خلع کی وجہ سے جس کا اوپر ذکر ہوا۔ اب آپ کا مجھ پر کچھ اختیار نہیں رہا، نہ ہی کسی طرح کا مطالبہ اور رجوع کا حق۔ اور میں نے آپ سے اپنے وہ سارے حقوق لے لیے جو مجھ جیسی عورت کے آپ جیسے شوہر پر ہوتے ہیں جب تک کہ میں آپ کی زوجیت میں رہی، اور مجھے وہ سارے حقوق مل گئے جو مجھ جیسی طلاق والی کسی عورت کے ہوتے ہیں اور آپ جیسے شوہر کو ان کو دینا ضروری ہوتا ہے۔ اب ہم میں سے کوئی دوسرے پر کسی طرح کا حق یا دعویٰ یا مطالبہ جو کسی طور کا ہو پیش کرے تو اس کے سب دعوے جھوٹے ہیں اور جس پر دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ پورے طور پر بری ہے۔ ہم میں سے ہر ایک نے اپنے ساتھی کا اقرار اور اس کا ابراء (بری کرنا) قبول کیا۔ جس کا ذکر اس کتاب میں آمنے سامنے سوال کے وقت ہوا اس سے پہلے کہ ہم اس گفتگو سے فارغ ہوں یا اس مجلس سے اٹھ کھڑے ہوں جہاں یہ اقرار نامہ میاں بیوی کی طرف سے ہم دونوں کے بیچ میں لکھا جا رہا ہے۔
تخریج الحدیث: «t»
قال الشيخ زبير على زئي: