سنن نسائي
كتاب المزارعة
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
2. بَابُ : ذِكْرِ الأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْىِ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ
باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3951
قَالَ: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِيُّ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ محمد بن مسلم طائفی نے حماد کی متابعت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2518)، مسند احمد (3/338، 389) (صحیح) (اس کے راوی ’’عارم محمد بن الفضل‘‘ آخری عمر میں مختلط ہو گئے تھے، اور امام نسائی نے ان سے اختلاط کے بعد روایت لی تھی، لیکن سابقہ متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: یہاں بھی کرایہ پر دینے سے مراد زمین کے بعض حصوں کی پیداوار کے بدلے کرایہ پر دینا ہے، نہ کہ روپیہ پیسے، یا سونا چاندی کے بدلے، جو کہ اجماعی طور پر جائز ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 3951 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3951
اردو حاشہ:
مطلب یہ ہے کہ جس طرح سابقہ روایت میں ”حماد بن زید عن عمروبن دینار عن جابر بن عبداللہ“ ہے‘ اسی طرح اس روایت میں بھی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بجائے حضرت جابر ہی مذکور ہے۔ الفاظ یہ ہیں: محمد بن مسلم عن عمرو بن دینار عن جابر۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3951