Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب المزارعة
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
2. بَابُ : ذِكْرِ الأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْىِ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ
باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3948
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: كُنَّا نُخَابِرُ وَلَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا، حَتَّى زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ مخابرہ کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، یہاں تک کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 17 (1547)، سنن ابی داود/ البیوع 31 (3389)، سنن ابن ماجہ/الرہون 8 (2450)، (تحفة الأشراف: 3566)، مسند احمد (1/234، 2/11، 3/463، 465، 4/142) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہاں مخابرہ سے مراد: بٹائی کا وہی معاملہ ہے جس کی تشریح حدیث نمبر ۳۸۹۳ کے حاشیہ میں گزری، یعنی: زمین کے بعض خاص حصوں میں پیدا ہونے والی پیداوار پر بٹائی کرنا، نہ کہ مطلق پیدا وار کے آدھا پر، جو جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم