سنن نسائي
كتاب المزارعة
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
2. بَابُ : ذِكْرِ الأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْىِ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ
باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3946
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عِنَانٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ: قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُكْرِي أَرْضَهُ بِبَعْضِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا , فَبَلَغَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَزْجُرُ عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ قَبْلَ أَنْ نَعْرِفَ رَافِعًا ثُمَّ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى مَنْكِبِي حَتَّى دُفِعْنَا إِلَى رَافِعٍ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: أَسَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ فَقَالَ رَافِعٌ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تُكْرُوا الْأَرْضَ بِشَيْءٍ".
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی زمین کو اس میں پیدا ہونے والے غلہ کے بعض حصے کے بدلے کرائے پر دیتے تھے، پھر انہیں معلوم ہوا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اس سے روکتے اور کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اس پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رافع رضی اللہ عنہ کو جاننے سے پہلے ہم زمین کرائے پر اٹھاتے تھے۔ پھر آپ نے اپنے دل میں کچھ محسوس کیا، تو اپنا ہاتھ میرے مونڈھے پر رکھا یہاں تک کہ ہم رافع کے پاس جا پہنچے، پھر ابن عمر نے رافع سے کہا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زمین کرائے پر دینے سے منع فرماتے سنا ہے؟ رافع رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ”کسی چیز کے بدلے زمین کرائے پر نہ دو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3942 (شاذ) (اس روایت میں ”بشیٔ“ کا لفظ شاذ ہے، باقی باتیں صحیح ہیں)»
وضاحت: ۱؎: «بشیٔ» (کسی چیز کے بدلے) کا لفظ شاذ ہے، کیونکہ سونے چاندی کے عوض زمین کو کرایہ پر دینے کی بات صحیح اور ثابت ہے۔
قال الشيخ الألباني: شاذ بزيادة بشيء
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح