Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب المزارعة
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
2. بَابُ : ذِكْرِ الأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْىِ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ
باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3907
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ لِأُنَاسٍ فُضُولُ أَرَضِينَ يُكْرُونَهَا بِالنِّصْفِ وَالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا , أَوْ يُزْرِعْهَا , أَوْ يُمْسِكْهَا". وَافَقَهُ مَطَرُ بْنُ طَهْمَانَ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بعض لوگوں کے پاس ضرورت سے زائد زمینیں تھیں جنہیں وہ آدھا، تہائی اور چوتھائی پر اٹھاتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی کوئی زمین ہو تو اس میں کھیتی کرے یا اس میں (بلا کرایہ لیے) کھیتی کرائے یا بلا کھیتی کرائے روکے رکھے۔ مطر بن طہمان نے اوزاعی کی موافقت (متابعت) کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحرث 18 (2340)، الہبة 35 (2632)، صحیح مسلم/البیوع 17 (1536)، سنن ابن ماجہ/الرہون 7 (2451)، (تحفة الأشراف: 2424)، مسند احمد (3/355) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه