سنن نسائي
كتاب الأيمان والنذور
ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل
18. بَابُ : مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنَى
باب: قسم کھانے کے بعد استثنا کرنے یعنی ان شاءاللہ (اگر اللہ نے چاہا) کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3819
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ , عَنْ سُفْيَانَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزَّعْرَاءِ , عَنْ عَمِّهِ أَبِي الْأَحْوَصِ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَرَأَيْتَ ابْنَ عَمٍّ لِي , أَتَيْتُهُ أَسْأَلُهُ , فَلَا يُعْطِينِي , وَلَا يَصِلُنِي ثُمَّ يَحْتَاجُ إِلَيَّ فَيَأْتِينِي , فَيَسْأَلُنِي وَقَدْ حَلَفْتُ أَنْ لَا أُعْطِيَهُ , وَلَا أَصِلَهُ." فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ , وَأُكَفِّرَ عَنْ يَمِينِي".
ابوالاحوص کے والد مالک بن نضلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ نے میرے چچا زاد بھائی کو دیکھا؟ میں اس کے پاس اس سے کچھ مانگنے آتا ہوں تو وہ مجھے نہیں دیتا اور مجھ سے صلہ رحمی نہیں کرتا ہے ۱؎، پھر اسے میری ضرورت پڑتی ہے تو وہ میرے پاس مجھ سے مانگنے آتا ہے، میں نے قسم کھا لی ہے کہ میں نہ اسے دوں گا اور نہ اس سے صلہ رحمی کروں گا، تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں وہی کروں جو بہتر ہو اور میں اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دوں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الکفارات 7 (2109)، (تحفة الأشراف: 11204)، مسند احمد (4/136، 137) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی نہ ہی وہ رشتہ داری نبھاتا ہے اور نہ ہی بھائیوں جیسا سلوک کرتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 3819 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3819
اردو حاشہ:
1) اس حدیث میں احسان کی ترغیب دلائی گئی ہے کہ اگر کوئی کسی سے برائی کرے تو اسے چاہیے کہ وہ جواباً برائی کرنے والے کے ساتھ نرمی سے پیش آئے۔
(2) اگر کسی نے قطع رحمی کی قسم کھائی ہے تو وہ اس کا کفارہ دے گا اور صلہ رحمی کرے گا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3819