Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الوصايا
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
8. بَابُ : فَضْلِ الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ
باب: میت کی طرف سے صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3684
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَن ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ سَعْدًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَلَمْ تُوصِ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: میری ماں مر چکی ہیں اور کوئی وصیت نہیں کی ہیں، کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں کر دو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 20 (2770)، سنن ابی داود/الوصایا 15 (2882 مطولا)، سنن الترمذی/الزکاة 33 (669 مطولا)، (تحفة الأشراف: 6164) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اگر میں ان کی جانب سے صدقہ کروں تو کیا اس صدقہ کا ثواب انہیں ملے گا؟۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري