Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الوصايا
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
4. بَابُ : قَضَاءِ الدَّيْنِ قَبْلَ الْمِيرَاثِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ جَابِرٍ فِيهِ
باب: میراث کی تقسیم سے پہلے قرض کی ادائیگی کا بیان اور اس سلسلہ میں جابر رضی الله عنہ کی حدیث کے ناقلین کے اختلاف الفاظ کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3667
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق وَهُوَ الْأَزْرَقُ , قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، وَلَمْ يَتْرُكْ إِلَّا مَا يُخْرِجُ نَخْلُهُ، وَلَا يَبْلُغُ مَا يُخْرِجُ نَخْلُهُ مَا عَلَيْهِ مِنَ الدَّيْنِ دُونَ سِنِينَ، فَانْطَلِقْ مَعِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِكَيْ لَا يُفْحِشَ عَلَيَّ الْغُرَّامُ،" فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدُورُ بَيْدَرًا بَيْدَرًا، فَسَلَّمَ حَوْلَهُ، وَدَعَا لَهُ، ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ، وَدَعَا الْغُرَّامَ، فَأَوْفَاهُمْ، وَبَقِيَ مِثْلُ مَا أَخَذُوا".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ان کے والد انتقال کر گئے اور ان پر قرض تھا، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد انتقال کر گئے اور ان پر قرض تھا اور کھجوروں کے باغ کی آمدنی کے سوا کچھ نہیں چھوڑا ہے اور کئی سالوں کی باغ کی آمدنی کے بغیر یہ قرض ادا نہ ہو سکے گا، اللہ کے رسول! میرے ساتھ چلئے تاکہ قرض خواہ لوگ مجھے برا بھلا نہ کہیں، چنانچہ آپ کھجور کی ایک ایک ڈھیر کے اردگرد گھومے اور اس کے آس پاس سلام کیا اس کے لیے دعا فرمائی اور پھر اسی پر بیٹھ گئے اور قرض خواہوں کو بلایا اور انہیں (ان کا حق) پورا پورا دیا اور جتنا وہ لے گئے اتنا ہی بچ رہا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن