سنن نسائي
كتاب الوصايا
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
3. بَابُ : الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ
باب: تہائی مال کی وصیت کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3665
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهُ وَهُوَ مَرِيضٌ، فَقَالَ: إِنَّهُ لَيْسَ لِي وَلَدٌ إِلَّا ابْنَةٌ وَاحِدَةٌ، فَأُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا"، قَالَ: فَأُوصِي بِنِصْفِهِ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا"، قَالَ: فَأُوصِي بِثُلُثِهِ؟ قَالَ:" الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ".
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، اس وقت وہ بیمار تھے، انہوں نے آپ سے عرض کیا: (اللہ کے رسول!) میری کوئی اولاد (نرینہ) نہیں ہے، صرف ایک بچی ہے۔ میں اپنا سارا مال اللہ کی راہ میں دے دینے کی وصیت کر دیتا ہوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“، انہوں نے کہا: آدھے کی وصیت کر دوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“، انہوں نے کہا: تو میں ایک تہائی مال کی وصیت کرتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”ایک تہائی کر دو اور ایک تہائی بھی زیادہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3927)، مسند احمد (1/172، 173)، سنن الدارمی/الوصیة 7 (3238) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سعد بن مالک ہی سعد بن ابی وقاص ہیں، والد کا نام مالک اور کنیت ابوسعد ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح